بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل اگر نجاست میں گر جائے تو اس کو پاک کرنے کا طریقہ کیا ہے؟


سوال

اگر موبائل ناپاک ہو جائے تو دھونا ہی کیوں ضروری ہے؟ جب کہ تلوار اور آئینہ وغیرہ محض پونچھنے سے پاک ہو جاتے ہیں مدلل جواب عنایت فرمائیں؟

جواب

واضح رہے کہ جس چیز کے اندر ناپاکی سرایت نہ کرتی ہو،صرف اس کی اوپری سطح(ظاہر)سے نجاست کوہٹادینابھی اس کی پاکی کے لیے کافی ہوتا ہے،جیسے کہ سوال میں مذکور تلوار اور آئینہ وغیرہ کا حکم ہے،کہ اگر ان پر نجاست لگ جائے تو صرف اس کو پونچھ کر نجاست ہٹادینے سے ہی یہ اشیاء پاک ہوجاتی ہیں۔

صورتِ مسئولہ میں موبائل اگر ناپاکی میں گر جائےاور ناپاکی اس کی صرف ظاہری سطح پر ہی لگی ہو تو اس کو دھونا ضروری نہیں ہے،بلکہ وہ بھی تلوار اور آئینہ کی طرح پونچھنے سے ہی پاک ہوجائے گا،اوراگر نجاست اندرونی حصوں میں چلی گئی ہواور اسے کپڑے سے زائل کرنا ممکن نہ ہو تو کسی ایسے مائع مادے سے جو موبائل کے لیے نقصان دہ نہ ہو مثلا پٹرول وغیرہ سے اس موبائل کو پاک کرنا ہوگا۔

"رد المحتار علی الدر المختار"میں ہے:

"و يطهر (صقيل) لا مسام له (كمرآة) وظفر وعظم وزجاج وآنية مدهونة أو خراطي وصفائح فضة غير منقوشة بمسح يزول به أثرها مطلقا به يفتى.

(قوله: صقيل) احترز به عن نحو الحديد إذا كان عليه صدأ أو منقوشا، وبقوله " لا مسام له " عن الثوب الثقيل فإن له مساما."

(ص:٣١١،ج:١،کتاب الطهارة،باب الأنجاس،ط:ايج ايم سعيد)

"الفتاوى الهندية"میں ہے:

"(ومنها المسح) إذا وقع على الحديد الصقيل الغير الخشن كالسيف والسكين والمرآة ونحوها نجاسة من غير أن يموه بها فكما يطهر بالغسل يطهر بالمسح بخرقة طاهرة. هكذا في المحيط ولا فرق بين الرطب واليابس ولا بين ما له جرم وما لا جرم له. كذا في التبيين وهو المختار للفتوى. كذا في العناية ولو كان خشنا أو منقوشا لا يطهر بالمسح."

(ص:٤١،ج:١،کتاب الطهارة،الباب السابع في النجاسة وأحكامها،ط:دار الفكر،بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412101515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں