بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل میں قرآن مجید، نظمیں اور بیانات سننے کی وجہ سے ثواب ملے گا؟


سوال

موبائل میں قرآن مجید، نظمیں اور بیانات سننے کی وجہ سے ثواب ملے گا ؟

جواب

واضح رہےکہ قرآن کی ریکارڈنگ چوں کہ اصل آواز نہیں ہوتی بلکہ اصل آواز کی شبیہ اور مثل ہوتی ہے،تاہم توجہ اور اہتمام سےتلاوت کی ریکاڈنگ سننے سے بھی ثواب ملے گا،لہٰذا اگر کوئی شخص موبائل وغیرہ کے ذریعے خاموشی،توجہ اور دیگر آداب کی رعایت کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت سنے گاتو اسے اس پر ثواب بھی ملے گا،تاہم ایسی جگہ جہاں لوگ لہو ولعب میں مشغول ہوں اور خاموشی سے نہ سن سکتے ہوں وہاں ریکارڈنگ چلانے سے بچنا چاہيے،اسی طرح پورےتوجہ اورعمل کی نیت سےعلمائےکرام کےبیانات یاصحیح معنی خيزنظمیں اوراشعارسننےپربھی اللہ کی ذات سے امید ہے كه  اس پر ثواب  عطا فرمائیں گے۔

قر آن مجید میں ہے:

"وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ [الأعراف:204]."

ترجمہ:"اور جب قرآن پڑھاجایاکرے تو اس کی طرف کان لگایا کرو اور خاموش رہا کرو  امید ہے کہ تم پر رحمت ہو ۔ (204)(بیان القرآن)"

فتاویٰ شامی میں ہے:

"يجب ‌على القارئ احترامه بأن لا يقرأه في الأسواق ومواضع الإشتغال، فإذا قرأه فيها كان هو المضيع لحرمته، فيكون الإثم عليه دون أهل الإشتغال دفعا للحرج."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب صفة الصلاة، فصل في القراءة، ج:1، ص:546، ط: سعيد)

 حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ "آلات جدیدہ کے شرعی احکام " میں تحریر فرماتے ہیں:   

 "یہ بھی ظاہر ہے کہ قرآنِ کریم جب اس میں (ٹیپ ریکارڈ میں) پڑھنا جائز ہے تو اس کا سننا بھی جائز ہے، شرط یہ ہے کہ ایسی مجلسوں میں نہ سناجائے جہاں لوگ اپنے کاروبار یا دوسرے مشاغل میں لگے ہوں، یاسننے کی طرف متوجہ نہ ہوں،  ورنہ بجائے ثواب کے گناہ ہوگا "۔

    (آلات جدیدہ کے شرعی احکام از مولانا مفتی محمد شفیعؒ،ٹیپ ریکارڈر مشین پر تلاوت قرآن کا حکم ،ص:207،ط: ادارۃ المعارف)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں