بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل سے تصویر کھینچنے کا حکم


سوال

 موبائل سےتصویرکھینچنا جائز ہے؟

جواب

دینِ اسلام میں جان دار کی  تصویر سازی، کسی بھی شکل میں ہو (متحرک ہو یا ساکن)کسی بھی طریقے سے بنائی جائے، بناوٹ کے لیے جو بھی آلہ استعمال ہو، کسی بھی غرض و مقصد سے تصویر بنائی جائے، حرام ہے، اس تنوع واختلاف سے صورت گری اور تصویر سازی کے حکم میں کوئی فرق یانرمی نہیں آتی، نصوص کی کثیر تعداداور بے شمار فقہی تصریحات اس مضمون کے بیان پر مشتمل ہیں، ماضی قریب تک تصویر سازی کی حرمت کا مسئلہ اہلِ علم کے ہاں مسلم و متفق علیہ رہا ہے اور اسے بدیہی امور میں سمجھا جاتا تھا، یعنی جس کو عرف نے تصویر کہا وہ تصویر قرار پائی۔

لہذا کسی بھی جان دار کی تصویر کھینچنا، بنانایا بنوانا ناجائز اور حرام ہے، خواہ  اس تصویر کشی کے  لیے موبائل  یااس کے علاوہ کوئی بھی  آلہ استعمال کیا جائے،اہلِ علم و اہلِ فتوی کی بڑی تعداد کی تحقیق کے مطابق تصویر کے جواز وعدمِ جواز کے بارےمیں ڈیجیٹل اور غیر ڈیجیٹل کی تقسیم شرعی نقطہ نظر سے ناقابلِ اعتبار ہے ۔

صحيح مسلم میں ہے:

"عن سعيد بن أبي الحسن، قال: جاء رجل إلى ابن عباس، فقال: إني رجل أصور هذه الصور، فأفتني فيها، فقال له: ادن مني، فدنا منه، ثم قال: ادن مني، فدنا حتى وضع يده على رأسه، قال: أنبئك بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «كل مصور في النار، يجعل له، بكل صورة صورها، نفسا فتعذبه في جهنم» وقال: «إن كنت لا بد فاعلا، فاصنع الشجر وما لا نفس له»، فأقر به نصر بن علي."

(کتاب اللباس والزینۃ، باب لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة، رقم الحدیث:99، ج:3، ص:1670، ط:داراحیاء التراث العربی)

"ترجمہ: حضرت سعید فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا میں مصور ہوں اور تصویریں بناتا ہوں آپ اس بارے میں مجھے فتوی دیں، حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ نے اس آدمی سے فرمایا میرے قریب ہوجا وہ آپ کے قریب ہوگیا یہاں تک کہ حضرت ابن عباس نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھ کر فرمایا میں تجھ سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:  کہ ہر  تصویر بنانے والا دوزخ میں جائے گا اور ہر ایک تصویر کے بدلہ میں ایک جاندار آدمی بنایا جائے گا جو اسے جہنم میں عذاب دے گا حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا اگر تجھے اس طرح کرنے پر مجبوری ہے (تو بے جان چیزوں) درخت وغیرہ کی تصویریں بنا۔"

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ."

 (كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، ج:1، ص:647، ط:ایچ ایم سعید )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں