بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل اور ٹی وی سکرین کی تجارت کا حکم


سوال

ایسی چیزوں کی تجارت کے بارے میں کیا حکم ہے جس کا فروخت کردہ معاصی میں استعمال ہوتا ہو جیسے موبائل، اسکرین،وغیرہ،  آیا مکروہ ہے یا نہیں؟ اگر مکروہ ہے تو تحریمی ہے یا تنزیہی؟

جواب

صورتِ مسئولہ موبائل وغیرہ کا استعمال معصیت کے کاموں کے لیے متعین نہیں ہوتا، اس کا استعمال جس طرح ناجائز کاموں کے لیے ہوتاہے اسی طرح جائز اور مباح کاموں میں بھی ہوتاہے، اس لئے نفسِ موبائل کی تجارت سے حاصل ہونے والی آمدنی جائز ہے،تاہم جو لوگ موبائل کا استعمال ناجائز کاموں میں کرتے ہیں تو وہ لوگ موبائل کو  غلط کاموں میں استعمال کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے۔

باقی سکرین سے مراد اگر موبائل اسکرین  یا کمپیوٹر اسکرین ہے ، تو اس کا حکم بھی موبائل  کی تجارت کا حکم ہے، تاہم اگراسکرین سے ٹی وی اسکرین وغیرہ مراد ہے توٹی وی  کا استعمال( فلموں اور ڈراموں اور جاندار تصاویر اور ویڈیو وغیرہ کے دیکھنے کے لیے) ہوتا ہے، اس وجہ سے اس کی تجارت جائز نہیں اس سے حاصل ہونے والی آمدنی  حلال نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وهذا يفيد أن آلة اللهو ليست محرمة لعينها، بل لقصد اللهو منها إما من سامعها أو من المشتغل بها وبه تشعر الإضافة ألا ترى أن ضرب تلك الآلة بعينها حل تارة وحرم أخرى باختلاف النية بسماعها والأمور بمقاصدها".

(كتاب الحضر والاباحة، ج:6، ص:350، ط:ايج ايم سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"الإجارة على الحمل وهو ليس بمعصية، ولا سبب لها وإنما تحصل المعصية بفعل فاعل مختار".

(فصل فى البيع، ج:6، ص:392، ط:ايج ايم سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"ونظيره كراهة بيع المعازف؛ لأن المعصية تقام بها عينها، ولا يكره بيع الخشب المتخذة هي منه".

(کتاب الجہاد، باب البغاۃ، ج:4، ص:268، ط:ایچ ایم سعید)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144506102301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں