بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل میں قرآن کریم کی تلاوت اور اس کو ڈیلیٹ کرنے کا حکم


سوال

 بغیر وضو کے موبائل کے اندر قرآن چھو نہیں سکتے؟  اور موبائل سے قر آن کو ڈیلیٹ کرنا یہ قیامت کی علامت ہے؟

جواب

موبائل میں قرآن مجید کی تلاوت کرنا جائز ہے، البتہ موبائل کی اسکرین پر اگر قرآن کریم کھلا ہوا ہو تو اسکرین کے اس حصہ کو وضو کے بغیر چھونا جائز نہیں، اس کے علاوہ موبائل کے دیگر حصوں کو مختلف اطراف سے وضو کے بغیر چھونے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

اور اگر کبھی ضرورت کی وجہ سے موبائل سے قرآن کریم کو ڈیلیٹ کرنے کی ضرورت ہو تو اس کی گنجائش ہے۔

باقی جو روایات میں  قیامت کے  قریب قرآن مجید کے اٹھائے جانے کا ذکر ہے، اس کا مصداق یہ ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالی کے حکم اور منشاء سے  لوگوں کے سینوں اور مصاحف سے اٹھالیا جائے گا، بوقتِ ضرورت قرآنِ کریم کو کاغذ سے مٹانا یا موبائل سے ڈیلیٹ کرنا اس میں داخل نہیں ہے۔

مصنف عبد الرزاق الصنعانی میں ہے:

"عن الثوري، عن أبيه، عن المسيب بن رافع، عن شداد بن معقل، قال الثوري: وحدثني عبد العزيز بن رفيع، عن شداد، أن ابن مسعود قال: «لينتزعنّ هذا القرآن من بين أظهركم» قال: قلت: يا أبا عبد الرحمن، كيف ينتزع وقد أثبتناه في صدورنا وأثبتناه في مصاحفنا؟ قال: " يسرى عليه في ليلة فلايبقى في قلب عبد منه ولا مصحف منه شيء، ويصبح الناس فقراء كالبهائم، ثم قرأ عبد الله {ولئن شئنا لنذهبن بالذي أوحينا إليك ثم لاتجد لك به علينا وكيلًا} [الإسراء: 86]". (3 / 362، رقم الحدیث: 5980،  باب تعاهد القرآن ونسیانه، ط: المکتب الإسلامي، بیروت) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں