بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل کے اسٹیٹس پر طلاق،طلاق،طلاق لکھنے سے طلاق کاحکم


سوال

میری شادی ایک 50سالہ عورت سے ہوئی محض 3ماہ میں وہ لڑکی میری بیوہ ماں اور نابینابھائی جو میرے زیرِ کفالت ہے ان سے لڑکر الگ پورشن میں شفٹ ہوگئی ،مگر اس کےباوجود وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر نیچے والے پورشن میں آکر میرے بوڑھی ماں اور نابینابھائی سےجان بوجھ کر لڑتی تھی ،جب میں اس کی شکایت اس کےبھائی سے کی تو وہ ناراض ہوکر چلی گئی لیکن فون پر مجھے بلاتی رہی اور میں نہیں گیاکہ وہ خود گئی ہے،ایک دن میں غصہ میں آکر اپنے موبائل کے اسٹیٹس (status)پر tlaq,tlaq,tlaqلکھا مجھے طلاق کی اسپیلنگ آتی ہے ،مگر  میں نے جاں بوجھ کر محض اس کو ڈرانے کے لیے کہ وہ خود فوراً گھر آجائے اس  لڑکی نے دیکھ بھی لیا مگر میں نے فوراًایک منٹ میں ڈلیٹ (delete)کر دیاوہ کہہ رہی ہے کہ میں دیکھانہیں محض کھولاتھا ،نظر نہیں پڑی ان الفاظ پر نہ میری نیت تھی اور نہ ہی طلاق دینا چاہتا تھا ،کیااس طرح سے میری بیوی پر طلاق واقع ہوگئی ؟وہ میرے ساتھ رہنا چاہتی ہے اور میں بھی ۔

جواب

بیوی پر طلاق واقع ہونے کہ لیے یہ ضروری ہےکہ شوہر طلاق کی نسبت بیوی کی طرف کرے ، وہ نسبت لفظی ہو، معنوی ہویامنوی ہو،اگر ان مذکورہ نسبتوں میں سے کوئی نسبت نہ ہوتوطلاق واقع نہیں ہوتی ۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اسٹیٹس پر طلاق ،طلاق ،طلاق لکھنے کی صورت میں نسبت لفظی ومعنوی نہیں پائی جاتی اور نسبت منوی کا بھی شوہر انکار کرتا ہےکہ میں نے صرف ڈرانے کے لیے(کہ یہ کام بھی میں کرسکتاہوں )لکھاتھااور میری طلاق کی کوئی نیت  نہیں تھی ،تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی ۔

      فتاوی شامی میں ہے:

"باب الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) بالتشديد قيد بخطابها، لأنه لو قال: إن خرجت يقع الطلاق أو لا تخرجي إلا بإذني فإني حلفت بالطلاق فخرجت لم يقع لتركه الإضافة إليها.

(قوله: لتركه الإضافة) أي المعنوية فإنها الشرط والخطاب من الإضافة المعنوية، وكذا الإشارة نحو هذه طالق، وكذا نحو امرأتي طالق وزينب طالق".

(کتاب الطلاق ، باب صریح الطلاق  ج: 3 ص: 247 / 248 ط: سعید)

وفیہ ایضا:

’’لكن لا بد في وقوعه قضاءً وديانةً من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها‘‘.

( کتاب الطلاق، باب صریح الطلاق ج : 3 ص: 250 ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لا ‌يقع ‌في ‌جنس ‌الإضافة إذا لم ينو لعدم الإضافة إليها".

(کتاب الطلاق ، الفصل السابع في الطلاق بالألفاظ الفارسية ج: 1 ص: 382 ط: مکتبه ماجدیه)

وفیہ ایضا:

"وفي الفتاوى رجل قال لامرأته: اكر تو زن مني سه طلاق مع حذف الياء لا يقع إذا قال لم أنو الطلاق لأنه لما حذف لم يكن مضيفا إليها".

(کتاب الطلاق ، الفصل السابع في الطلاق بالألفاظ الفارسية ج: 1 ص: 382 ط: مکتبه ماجدیه )

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144410100599

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں