بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل کی تصویر پر سبحان اللہ کہنے کا حکم


سوال

ایک بندہ تصویر کھینچتا ہے موبائل پر،  اور اسے پھر فیس بک پر یا وٹس ایپ پر سٹیٹس لگاتا ہے،  اور اس پر لوگ ماشااللہ سبحان اللہ کہتے ہیں صرف اپنی تصویر لگاتا  ہے اس کا کیا حکم ہے ؟جے ٹی آر میڈیا پر مفتی اسد اللہ شہباز صاحب اس مسئلہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ ڈیجیٹل تصویر پر سبحان اللہ کہنا جائز ہے۔

جواب

ملحوظ رہے کہ موبائل  کیمرے سےجان دار  کی تصویر بنانے کا وہی حکم ہےجو عام کیمرے سے تصویر بنانے  کا ہے یعنی سوائے ضرورتِ شدیدہ کے جان دار کی تصویر بنانا ناجائز ہے اور اور فیس بک،ٹوئیٹر ، واٹس ایپ وغیرہ پر تصویر لگانا چوں کہ کوئی شرعی مجبوری یا دینی ضرورت نہیں اس لیے جو لوگ لگاتے ہیں وہ جان دار  کی تصویر کو بلاضرورتِ  شدیدہ اور کسی قابلِ اعتبار دینی مصلحت کے بغیر استعمال کرتے ہیں؛ اس لیے ان کے اس عمل کو   اہلِ  علم  کی بڑی جماعت  تصویر کا تسلسسل سمجھنے کی بنا پر ناجائز  اور حرام کہتی ہے۔

بصورتِ مسئولہ موبائل سے تصویر کھینچنا ہی شرعاً جائز نہیں ہے،اس وجہ سے تصویر کھینچ کر فیس بک پر یا واٹس ایپ پر لگانے کے بعد "سبحان اللہ"  کہنے سے ہر مسلمان کے  لیے اجتناب ضروری ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ فينبغي أن يكون حرامًا لا مكروهًا إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل بتواتره اهـ كلام البحر ملخصًا."

(كتاب الصلوة، مكروهات الصلوة، ج:1، ص:647، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144207200986

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں