بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

معتدۃ الوفات اپنے گھر کے کتنے حصے میں رہ سکتی ہے؟


سوال

 معتدة الوفات اپنے گھر کے کتنے حصہ میں رہ سکتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں عورت  کے لیے اصولاً اس گھر  میں عدت گزارنا ضروری ہے جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ قیام پذیر تھی، البتہ گھر کے اندر کسی ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں جانا ممنوع نہیں ہے، لہٰذا معتدہ عورت عدتِ وفات میں شوہر کے گھر میں رہتے ہوئے اگر شوہر کے کمرے سے دوسرے کمرے میں منتقل ہونا چاہے تو اس میں شرعًا کوئی حرج نہیں ہے؛ کیوں کہ عدت شوہر کے کمرے میں گزارنا لازم نہیں ہے، بلکہ شوہر کے گھر میں گزارنا لازم ہے۔

 فتاوی شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا تخرجان منه (إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."

(كتاب الطلاق،ج:3،ص:536،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100095

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں