بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منت کے وجوب کا بیان


سوال

سوال یہ ہے کہ اگر کسی نے منت مانی، اور کام ہونے کے بعد، منت پوری کرنے کی طاقت نہ ہو، جیسے مالی وسائل وغیرہ، تو ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کسی بندے نے شرعی قواعد کے مطابق نذر  مانی ہو،یعنی شرعی طور پر نذر منعقد ہوگئی  ہو،اور جس کام کی نذر مانی ہے،وہ کام بھی پورا ہو چکا ہو،تو  مذکورہ بندےپر جس  چیز کی  اس نےنذر مانی ہے، پورا کرنا واجب ہے،لیکن اگر  ابھی کسی  مالی  تنگی کی وجہ سےنذرپوری کرنے کی   استطاعت نہ ہو تو یہ اس کے ذمہ باقی رہے گی، جب استطاعت ہو  موت سے پہلے پوری کر دے، اور موت تک استطاعت نہ ہو تو مرنے سے پہلے ایک تہائی ترکے سے اس کی ادائیگی کی وصیت کرجائے۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"( ومنها ) أن يكون قربةً فلايصح النذر بما ليس بقربة رأسا كالنذر بالمعاصي بأن يقول : لله عز شأنه علي أن أشرب الخمر أو أقتل فلاناً أو أضربه أو أشتمه ونحو ذلك؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: { لا نذر في معصية الله تعالى}، وقوله : عليه الصلاة والسلام: { من نذر أن يعصي الله تعالى فلايعصه }، ولأن حكم النذر وجوب المنذور به، ووجوب فعل المعصية محال، وكذا النذر بالمباحات من الأكل والشرب والجماع ونحو ذلك لعدم وصف القربة لاستوائهما فعلاً وتركاً."

(كتاب النذر، بيان ركن النذر وشرائطه، ج: 5 ص: 82 ط: دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102112

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں