بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

منی، مذی اور ودی کی چودہ صورتیں اور ان کے احکام


سوال

منی ، ودی اور مذی کی چودہ شکلوں کا براہ کرم تفصیلی جواب مہیّا کریں ، میں نے ایک کتاب میں ان کی چودہ شکلوں کا ملاحظہ کیا تھا مگر کچھ زیادہ سمجھ میں نہیں آیا۔

جواب

صورتِ مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی مرد یا عورت سو کر اٹھے اور اپنی ران یا کپڑےیا بستر پر  تری دیکھے تو اس مسئلےکی چودہ صورتیں ہیں:

1۔منی کا یقین ہونا 2۔مذی کا یقین ہونا، 3۔ ودی کا یقین ہونا، 4۔منی و مذی میں شک ہونا، 5۔ منی و ودی میں شک ہونا، 6۔مذی و ودی میں شک ہونا، 7۔منی ،مذی ، ودی تینوں میں شک ہونا۔

یہ سات صورتیں احتلام یاد ہونے کی صورت میں ہیں،اور یہی سات صورتیں احتلام یاد نہ ہونے کی صورت میں ہیں، اس طرح یہ کل چودہ صورتیں ہوئیں،ان میں سے سات صورتوں میں بالاتفاق غسل واجب ہوتاہے،وہ سات صورتیں یہ ہیں:

(۱) احتلام یاد ہوتے ہوئے منی کایقین ہونا (۲) احتلام یاد نہ ہوتے ہوئے منی کا یقین ہونا (۳) احتلام یاد ہوتے ہوئے مذی کا یقین ہونا (۴) احتلام یاد ہوتے ہوئے منی اور مذی میں شک ہونا (۵) احتلام یاد ہوتے ہوئے منی او رودی میں شک ہونا (۶) احتلام یاد ہوتے ہوئے مذی ودی میں شک ہونا (۷) احتلام یاد ہوتے ہوئے ان تینوں میں شک ہونا۔

اور  درج ذیل  چار صورتوں میں بالاتفاق غسل واجب نہ ہوگا :

(۱) احتلام یاد ہوتے ہوئے ودی کایقین ہونا (۲) احتلام یاد نہ ہوتے ہوئے ودی کایقین ہونا (۳) احتلام یاد نہ ہوتے ہوئے مذی کا یقین ہونا (۴) احتلا م یاد نہ ہوتے ہوئے مذی اور ودی میں شک ہونا۔

اور مذکورہ  تین صورتیں اختلافی ہیں:

احتلام یاد نہ ہوتے ہوئے (۱) منی اور مذی میں شک ہو (۲) یا منی اور ودی میں شک ہو (۳) یا ان تینوں میں شک ہونا، ان تینوں صورتوں میں اگر نیند سے پہلے ذکر ایستادہ (کھڑاہوا) نہ ہو تو امام ابوحنیفہ وامام محمد رحمہما اللہ کے نزدیک احتیاطاً غسل واجب ہوگا، اور اسی پر فتویٰ ہے اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک غسل واجب  نہیں ہوگا کیونکہ موجبِ غسل میں شک ہے، اور اگرنیند سے پہلے ذکر ایستادہ ہوتو بالاتفاق غسل واجب نہیں ہوگا ؛ کیونکہ ذکر کا ایستادہ ہونا مذی کے نکلنےکا سبب ہے، لہذا اسی پر محمول ہوگا،لیکن اگر یہ یقین ہوجائے کہ یہ منی ہے تو غسل واجب ہوگا، اور اگر سونے سے پہلے  ذکر سست تھا تو طرفین کے نزدیک احتیاطاً غسل واجب ہوگا ؛کیونکہ احتمال ہے کہ یہ رطوبت شہوت کے ساتھ اپنی جگہ سے جدا ہوئی ہو، پھر وہ شخص بھول گیا ہو، اور وہ منی ہواسے پتلی ہوگئی ہو۔

یہ چودہ صورتیں مع حکم نیچے نقشے میں درج ہیں:

بیادِ احتلامبلا یادِ احتلام
یقین حکم ِغسلشکحکمِ غسلیقین حکمِ غسلشک حکم ِ غلسل
منی واجبمنی و مذیواجب منیواجبمنی و مذی واجب(مفتی بہ)
مذیواجب منی و ودی واجب مذیواجب نہیں منی و ودی  واجب(مفتی بہ)
ودیواجب نہیںمذی و ودیواجب ودیواجب نہیں مذی و ودیواجب نہیں
۔۔منی و مذی و ودیواجب ۔۔منی و مذی و ودی واجب(مفتی بہ)

منی ، مذی اور ودی میں سے کسی ایک تعین اور یقین  ان کی پہچان پر موقوف ہے،منی کی پہچان یہ ہے  منی غلیظ اور سفید رنگ کی ہوتی ہے، یہ بہت لذت سے شہوت کے ساتھ کود کر نکلتی ہے،اس کی بو خرما کے شگوفے جیسے ہوتی ہے، اور ا س میں چپکا ہٹ ہوتی ہے، اور خشک ہونے پر انڈے کی بو کی مانندہوتی ہے اس کے نکلنے کے بعد عضو (ذکر) سست ہوجاتاہے، یعنی شہوت وجوش جاتا رہتاہے، جبکہ عورت کی منی پتلی اور زرد رنگ کی ہوتی ہے۔

مذی پتلی سفیدی مائل ہوتی ہے جوشہوت کے ساتھ بوس وکنار کرنے سے بغیر کو د کے اور بغیر لذت وشہوت کے نکلتی ہے، اور اس کے نکلنے کا احساس بھی نہیں ہوتا، اس کے نکلنے پر شہوت قائم رہتی ہے اور جوش کم نہیں ہوتا بلکہ زیادہ ہوجاتاہے، یہ عورتوں میں مردوں سے زیادہ پائی جاتی ہے۔

 ودی منی کی مانند گاڑھی رطوبت ہوتی ہے، لیکن اس میں منی کی طرح بو نہیں ہوتی، یہ پیشاب سے پہلے یا بعد شہوت کے بغیرنکلتی ہے، یا کسی وزنی چیز کے اٹھاتے وقت یاغسل جماعی کے بعد شہوت کے بغیر قطرہ دو قطرے یا اس کی مانند نکلتی ہے۔

اس بات پرعلماء کا اجماع ہے کہ مذی اور ودی کے نکلنے سے غسل واجب نہیں ہوتا البتہ وضو واجب ہوتاہے، اور منی کے نکلنے سے غسل فرض ہوتاہے اور منی کا نکلنا شہوت کے ساتھ کود کر نکلنے سے ثابت ہوتا ہے۔

احتلام  یاد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ  آدمی کو یہ بات یاد ہو کہ   سوتے میں اس سے   ایسا فعل سرزد ہو  ا ہےجو مظنۂ  احتلام ہے۔

فتاوی شامی  میں ہے:

"(قوله: منيا أو مذيا) اعلم أن هذه المسألة على أربعة عشر وجها؛ لأنه إما أن يعلم أنه مني أو مذي أو ودي أو شك في الأولين أو في الطرفين أو في الأخيرين أو في الثلاثة، وعلى كل إما أن يتذكر احتلاما أو لا فيجب الغسل اتفاقا في سبع صور منها وهي ما إذا علم أنه مذي، أو شك في الأولين أو في الطرفين أو في الأخيرين أو في الثلاثة مع تذكر الاحتلام فيها، أو علم أنه مني مطلقا، ولا يجب اتفاقا فيما إذا علم أنه ودي مطلقا، وفيما إذا علم أنه مذي أو شك في الأخيرين مع عدم تذكر الاحتلام؛ ويجب عندهما فيما إذا شك في الأولين أو في الطرفين أو في الثلاثة احتياطا، ولا يجب عند أبي يوسف للشك في وجود الموجب، واعلم أن صاحب البحر ذكر اثنتي عشرة صورة وزدت الشك في الثلاثة تذكر أولا أخذا من عبارته".

(كتاب الطهارة، باب الغسل، ج:1،ص:163،ط:سعيد)

"درسِ ترمذی" میں ہے:

المني:" هو ماء ابيض ثخين يتولد منه الولد وهو يتدفق في خروجه ويخرج بشهوة من بين صلب الرجل وترائب المراة ويعقبه الفتور وله رائحة کرائحة الطلع( ورائحة الطلع قريبة من رائحة العجين) ومني المراة اصفر رقيق وقد يبيض لفضل قوتها ".

"المذي : هو ماء  ابيض رقيق لزج  يخرج عند الملاعبة او تذكر الجماع او إرادته من غير شهوة ولا دفق ولا يعقبها الفتور وربما لا يحس بخروجه وهو اغلب في النساء من الرجال".

الودي :هو ماء أبيض كدر ثخين يشبه المني في الثخانة ويخالفه في الكدورة ولا رائحة له ويخرج عقيب البول اذا كانت الطبيعة مستمسكة وعند حمل شيء ثقيل يخرج قطرة او قطرتين  ونحوهما".

(كتاب الطهارة،باب ماجاء فی المني والمذي،ج:1،ص:344،ط:دارالعلوم كراچي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144504102234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں