بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منافع کے حصول کی غرض سے بینک میں رقم جمع کروانا کیسا ہے؟


سوال

میرے والدکا انتقال ہوچکاہے ،تو میری والدہ بیوہ ہیں اورمیری ایک  بہن بھی بیوہ ہے اورایک بہن کنواری ہے ،والدہ اوریہ دونوں بہنیں  بڑے بھائی کے ساتھ رہتی ہیں ،بڑےبھائی مزدوری کرتے ہیں ،باقی دوبھائی بھی مزدوری کرتے ہیں لیکن وہ اس سے اپنی بیوی بچوں کا پیٹ پال لیں تو بہت ہے ،تو ساری ذمہ داری بڑے بھائی پر ہے اورمہنگائی بھی بہت زیادہ ہے ،گزارہ کرنا مشکل ہے ،میری بہنیں ناظرہ کی تعلیم دیتی ہیں،ان کی آمدنی بھی بہت کم ہے ،تو اس سب میں گزارہ کرنا مشکل ہے ،اب معلوم یہ کرنا ہےکہ انہوں نے جو پیسے جمع کئے   ہوئے ہیں  ان کوبینک میں رکھواسکتے  ہیں کہ اس پر بینک نفع دیتا ہے ،تو اس نفع کو لیکر اس کو کھانے پینے وغیرہ  کے لئے خرچ کریں ،کیا اس طرح نفع کےلئے بینک میں رقم رکھواسکتے ہیں ؟

جواب

بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا  جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس میں سودی معاہدہ کرنا پڑتاہے، اور  سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے پر بینک کی طرف سے جو منافع ملتا ہے وہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے؛لہذا صورت مسئولہ ميں بينك  ميں  منافع كے حصول کی غرض سے  رقم جمع كرواناشرعاً ناجائز ہے  ، اس کی جگہ جمع شدہ رقم سے کوئی حلال تجارت کرنے کی کوشش کریں۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن جابر رضي الله عنه قال: ‌لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال: «هم سواء» . رواه مسلم"

(مشكاة المصابيح،كتاب البيوع،باب الربا،الفصل الأول،ج:2،ص:855،ط:المكتب الإسلامي،بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401101514

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں