بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میں تمہیں طلاق دوں گا کا حکم


سوال

میں نے گھریلو جھگڑے کے نتیجے میں اپنی بیوی کو غصے کی حالت میں یہ جملے  یک بارگی تین مرتبہ کہے: "  میں تمہیں طلاق دوں گا" ۔ اب سوال یہ  ہے کہ از روئے  شریعت  اور  اسلامی اعتبار سے یہ کہے جملے طلاق کے زمرے میں آتے ہیں یا نہیں ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کا اپنی بیوی کو یوں کہنا کہ : " میں تمہیں طلاق دوں گا " سے آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ، کیوں کہ سائل کا یہ جملہ آئندہ مستقبل میں طلاق دینے کی دھمکی ہے اور شرعاً دھمکی کے الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوتی، لہذا نکاح بدستور قائم ہے، البتہ سائل کو چاہئے کہ آئندہ اس قسم کے الفاظ سے گریز کرے۔

العقود الدریة في تنقیح الفتاوی الحامديةمیں ہے:

"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام."

( كتاب الطلاق: (1 /38 ) ط: دار المعرفة، بيروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144404100609

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں