بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محلے والوں کا تراویح میں امامت کے لیے محلے کے حافظ کو مقرر کرنا


سوال

 میں ایک مسجد میں امامت کرواتا ہوں، لیکن اب میں نے مسجد کی کمیٹی والوں سے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں میں نماز تراویح پڑھانا چاہتا ہوں، لیکن کمیٹی والوں نے کہا ہے کہ 10 سال ہمارے محلے کے حافظ صاحب سناتے آ رہےہیں،  اس بار بھی وہ حافظ صاحب سنائیں گے، اس مسجد میں زیادہ تراویح سنانے کا حق کس کو ہے اور میں اس مسجد میں مستقل امام ہوں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر  امام ِ مسجد قرآن مجید کا حافظ ہے اور وہ تراویح  میں قرآن مجید سنانا چاہتاہے تو اس کا حق محلے کے حافظ صاحب پر مقدم ہے ،تراویح میں امامت کاحق  مستقل امام کو حاصل ہے ،لہذا  امام صاحب اگر تراویح میں قرآن سنانا چاہتے ہیں تو مسجد کمیٹی  والوں کا یہ کہہ کر منع کرنا کہ  "پہلے بھی محلے کے حافظ سناتے رہے ہیں  ،اس بار بھی  محلے کے حافظ صاحب سنائیں گے" شرعًا درست نہیں، بلکہ محلے کے حافظ صاحب کو چاہیے کہ وہ شریعت کو اپنی چاہت پر مقدم رکھتے ہوئے امام صاحب کے حق میں دست بردار ہوجائیں ،اس پر وہ اجر وثواب کے مستحق ہوں گےاور مسجد بھی تنازع سے محفوظ رہے گی ، اگر بوقتِ تقرر امام  سے یہ معاہدہ ہوا تھا کہ امام صاحب تراویح نہیں پڑھائیں گے،تو پھر اس پر عمل ہو گا۔

الدرالمختار میں ہے:

"(و) اعلم أن (صاحب البيت) ومثله إمام المسجد الراتب (أولى بالإمامة من غيره) مطلقا"

وفی ردالمحتار :

"(قوله مطلقا) أي وإن كان غيره من الحاضرين من هو أعلم وأقرأ منه."

( کتاب الصلوۃ ،باب الامامۃ 1/559ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144307100557

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں