بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان کی پاور آف اٹارنی کسی کے نام کرنے سے اس کی ملکیت ثابت نہیں ہوتی


سوال

میرا  ایک کارخانہ تھا، جس میں تقریباً دس مزدور کام کرتے تھے،ان میں میرے دو بھائی بھی تھے ،میں ان کو ان کے کام کی پوری اجرت دیا کرتاتھا،اُس وقت نیو کراچی میں میں نے ایک مکان خریداجس کی پاور آف اٹارنی میں نے والد صاحب کے نام اس لیے کروائی تھی کہ ان کو خوشی ہو کہ آج میری اولاد کمانے کے قابل ہو گئی،انتقال سے تین سال قبل والد صاحب نے یہ کہہ کر مکان میرے نام کر دیا کہ یہ تمہارا ہے ،اپنے نام کروا لو، ورنہ بعد میں مسئلہ ہوگا اور یہ مکان میں نے اپنے کسٹمرز سےاُدھار پیسے لے کر خریدا تھا  وہ رقم میں نے جب میری بیسیاں کھلتی رہیں ان لوگوں کو ادا کرتا رہا اب والد  صاحب کے انتقال کے بعد تین بھائیوں کا دعوی ہے کہ یہ مکان جب تم نے لیا تھا تو یہ سب کی مشترکہ رقم سے لیا تھا، بھائیوں کے پاس اپنے دعوی پر گواہ موجود نہیں ہیں ،جب کہ یہ مکان  میں نے ٹوٹل اُدھار لے کر خریدا تھا ،اور وہ اُدھار میں نے ہی ادا کیا ،اور وہ مکان اب بھی میرے قبضے میں ہے،میرا کہنا ہے کہ یہ مکان میرا ہے ، آپ ہماری راہ نمائی فرمادیں کہ  شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے ؟جبکہ والد صاحب کا اس کے علاوہ ایک ذاتی مکان موجود ہے،جو انہوں نے ترکہ میں چھوڑا ہے۔

جواب

 سائل کے بیان کے مطابق جب سائل نے مذکورہ مکان اپنے لیے خریدا ہے، اور اس کی مکمل قیمت بھی خود ادا کی ہے ،تو یہ مکان سائل کی ملکیت ہے ، نیز سائل نے مکان کی پاور آف اٹارنی جو والد کے نام  کی تھی اس سے مکان پر والد کی ملکیت ثابت نہیں ہوئی بل کہ وہ مکان بد ستور سائل کی ملکیت میں باقی رہا ، اب جو تین بھائی اس مکان میں شرکت کا دعوی کر رہے ہیں اور ان کے پاس اپنے اس دعوی پر  گواہ موجود نہیں تو ان کایہ دعوی بے بنیاد ہے ، اس کی بنا پر سائل کے بھائیوں کی اس مکان میں شرکت ثابت نہ ہوگی ، اور وہ دوسرے کی ملکیت پر ناحق دعوی کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے۔

فتاوی شامی میں ہے:

" شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح.وركنها) هو (الإيجاب والقبول)."

(کتاب الهبة ،ج:5 ،ص:688،ط :سعيد)

وفیہ ایضاً:

"وحكمه(البیع) ثبوت الملك."

(کتاب البیوع،ج:4 ،ص:506،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100202

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں