مکان کو بیچنے کے لیے دلال کو چھوڑنا اور وہ بکوانے کا دو پرسنٹ لیتا ہے، یہ فریق اوّل کو بھی اور فریق دوئم کو بھی پتا ہوتا ہے کہ دو پرسنٹ یہ لے گا، کیا یہ دو پرسنٹ لینے والے کا پیسہ حلال ہے کہ حرام ہے؟
صورتِ مسئولہ میں دلّال (بروکر) کے لیے مکان فروخت کرنے پر مقرّر شدہ کمیشن لینا جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."
(مطلب في أجرة الدلال، ج:6، ص:63، ط:ايج ايم سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201416
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن