بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان بنانے کی نیت سے جمع شدہ رقم پر زکوۃ کا حکم


سوال

میں سعودی عرب میں کام کرتا ہوں، تین سال پہلے میں نے دو پلاٹ خریدے،  ایک پلاٹ پر مکان بنا کر رہائش کی نیت سے اور  دوسرا پلاٹ پاکستان میں مستقل رہائش کی صورت میں بیچ کر کاروبار  کی نیت سے،  پلاٹ خریدنے کے بعد  مکان بنانے  کی نیت سے میں نے پیسے جمع کیے ہیں جو  میں  نے الگ رکھے  ہیں مکان بنانے  کے لیے،  معلوم یہ کرنا ہے کہ ان پر زکات کا کیا حکم ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ مکان بنانے کی نیت سے جو رقم رکھی گئی ہے،اگر اس رقم پر سال گزر گیا ہے اور وہ رقم ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت یا اس سے زیادہ ہے تو حسبِ  شرائطِ زکوۃ سال پورا ہونے پر اس رقم سے  چالیس فیصد بطورِ  زکوۃ کے  دینا لازم ہوگا۔

اگر ایک پلاٹ خریدتے وقت ہی اسے بیچ کر کاروبار کی نیت تھی تو وہ بھی مالِ تجارت ہے، اس کی مالیت پر بھی زکات واجب ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"إذا أمسكه لينفق منه كل ما يحتاجه فحال الحول، وقد بقي معه منه نصاب فإنه يزكي ذلك الباقي، وإن كان قصده الإنفاق منه أيضا في المستقبل لعدم استحقاق صرفه إلى حوائجه الأصلية وقت حولان الحول، بخلاف ما إذا حال الحول وهو مستحق الصرف إليها، لكن يحتاج إلى الفرق بين هذا، وبين ما حال الحول عليه، وهو محتاج منه إلى أداء دين." 

(كتاب الزكوة، ج:1، ص:262، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144207201472

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں