بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کے درمیان جدائی پیدا کرنا حرام ہے


سوال

بیوی نے شوہر کی کوئی بات اس نیت سے اپنی نند کو بتائی کہ اگر لڑائی ہو تو نند  اسے سمجھا دے گی، مگر نند نے اس کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے بھائی کو بتایا کہ تمہاری بیوی ایسے بول رہی تھی، جس سے میاں بیوی کے دلوں میں نفرت پیدا ہوجائے، اور طلاق کی نوبت آجائے، تو کیا یہ کبیرہ گناہ ہوگا؟ اور کیا اس پر بھی لعنت ہوگی، جبکہ  بیوی نے اس وجہ سے بتایا تھا کہ شوہر اس کی بات سنتا ہے۔

جواب

واضح  رہے کہ میاں بیوی کے درمیان اختلافات پیدا کرنا کبیرہ گناہ ہے، لہذا صورت مسئولہ میں سائلہ کی نند نے اگر سائلہ اور اس کے شوہر کے درمیان اختلاف ڈالا ہو، اور نوبت طلاق تک آ پہنچی ہو، تو سائلہ کی نند میاں بیوی کے درمیان جدائی پیدا کرنے پر وارد ہونے والی وعیدات  کی حقدار ہو گی۔

سنن أبي داود میں ہے: 

"٢١٧٥- حدثنا الحسن بن علي، حدثنا زيد بن الحباب، حدثنا عمار بن رزيق، عن عبد الله بن عيسى، عن عكرمة، عن يحيى بن يعمر،عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس منا من خبب امرأة على زوجها، أو عبدا على سيده."

(كتاب تفريع أبواب الطلاق، باب في من خبب امرأة على زوجها، ٢ / ٢٥٤،ط:دار الكتب العلمية)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص کسی عورت کو اس کے شوہر سے یا غلام کو مالک سے برگشتہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔"

وفیہ ایضا:

٥١٧٠ - حدثنا الحسن بن علي، حدثنا زيد بن الحباب، عن عمار بن رزيق، عن عبد الله بن عيسى، عن عكرمة، عن يحيى بن يعمر، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من خبب زوجة امرئ، أو مملوكه فليس منا»

(أبواب النوم، باب فيمن خبب مملوكا على مولاه، ٤ / ٣٤٣، ط: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو کسی کی بیوی یا غلام و لونڈی کو (اس کے شوہر یا مالک کے خلاف) ورغلائے تو وہ ہم میں سے نہیں۔"

عون المعبود  و حاشية ابن القيم میں ہے:

"(من خبب زوجة امرئ) أي خدعها وأفسدها أو حسن إليها الطلاق ليتزوجها أو يزوجها لغيره أو غير ذلك."

(باب في من خبب امرأة على زوجها، ١٤ / ٥٢، ط:دار الكتب العلمية - بيروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509102426

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں