بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا پہلا نکاح برقرار ہوتے ہوئے بلا وجہ آپس میں دوبارہ نکاح کرنا


سوال

اگر ایک عورت اور مرد نکاح میں ہیں اور وہی دونوں دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں تو کر سکتے ہیں یا نہیں، اس کے بارےمیں بتائیے؟

جواب

جس طرح پہلے گواہوں کی موجودگی میں نکاح کیا تھا دوبارہ بھی اسی طرح کیا جاسکتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الكافي: جدد النكاح بزيادة ألف لزمه ألفان على الظاهر.

(قوله: وفي الكافي إلخ) حاصل عبارة الكافي: تزوجها في السر بألف ثم في العلانية بألفين، ظاهر المنصوص في الأصل أنه يلزم الألفان ويكون زيادة في المهر. وعند أبي يوسف المهر هو الأول؛ لأن العقد الثاني لغو، فيلغو ما فيه. وعند الإمام أن الثاني وإن لغا لايلغو ما فيه من الزيادة".

(کتاب النکاح، باب المهر، 122/3، ط: سعيد)

و فیہ ایضًا:

"والاحتياط أن يجدد الجاهل إيمانه كل يوم، ويجدد نكاح امرأته عند شاهدين في كل شهر مرةً أو مرتين؛ إذ الخطأ وإن لم يصدر من الرجل فهو من النساء كثير."

(مقدمة الحاشية، 42/1، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504100596

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں