بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا کئی سال سے جدا رہنے کا حکم


سوال

میرے امی ابو پانچ سال سے ساتھ نہیں رہ رہے ہیں ، امی اپنے میکے میں اور ابو اپنے گھر پرہے،  رابطہ بھی نہیں ہے دونوں میں بہت  ٹائم بعد پانچ سے چھ مرتبہ کوئی بات ہوئی  ہوگی اور  ایک دو دفعہ آنا جانا  ہوا ہوگا،  لیکن ساتھ نہیں ہیں،  اس سے پہلے بھی کافی وقت سے مسائل ہیں دونوں کے درمیان،  اس حوالہ  سے ان کے لیے کیا حکم ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ میاں بیوی کا لمبے عرصہ تک ایک دوسرے سے جدا رہنے سے ان کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا، لہذا صورتِ مسئولہ  میں اگر آپ کے والد نے آپ کی والدہ کو طلاق نہیں دی ہے تو ان کا نکاح برقرار ہے، البتہ نکاح کرنے کی وجہ سے میاں بیوی پر ایک دوسرے کے بہت سے حقوق لازم ہوجاتے ہیں، جو اِس طرح الگ رہنے سےفوت ہوجاتے ہیں جوکہ نکاح کی مصلحت کے خلاف ہے، لہٰذاآپ کے والدین کو چاہیے کہ اب تک جو کچھ ہوا ہے، اس پر ‏توبہ و استغفار کرکے ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں اور اس طرح علیحدہ رہنے سے حتی الوسع گریز کریں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(أما تفسيره) شرعا فهو رفع قيد النكاح حالا أو مآلا بلفظ مخصوص كذا في البحر الرائق.

(وأما ركنه) فقوله: أنت طالق. ونحوه كذا في الكافي."

(كتاب الطلاق،الباب الأول في تفسير الطلاق وركنه وشرطه وحكمه ووصفه وتقسيمه،  ج : 1،  ص : 348 ، ط : رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101391

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں