بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا اکٹھے نہانا اور دوران غسل ایک دوسرے سے محظوظ ہونے کا حکم


سوال

کیا میاں بیوی ایک ساتھ غسل یا نہا سکتے ہیں ؟ اگر ہاں تو اس دوران ایک دوسرے سے محظوظ ہونا کیسا ہے؟

جواب

میاں بیوی کا اکھٹے نہانا اور نہانے کے دوران ایک دوسرے سے محظوظ ہونا جائز ہے، لیکن حیا کا تقاضا  ہے کہ اس دوران ایک دوسرے کے ستر  (شرمگاہ) پر نظر نہ پڑے، جیساکہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتی تھی، آپ مجھ  پر سبقت فرماتے تو میں کہتی: مجھے بھی (پانی) دیجیے، مجھے بھی دیجیے۔  ایک اور روایت میں ہے:  وہ فرماتی ہیں کہ نہاتے وقت میرا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ برتن سے پانی لینے میں آگے پیچھے ہوتا تھا۔ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی فرماتی ہیں کہ نہ تو آپ ﷺ نے کبھی میرے ستر کی طرف دیکھا اور نہ ہی میں نے کبھی آپ ﷺ کے ستر کی طرف دیکھا۔

صحيح ابن حبان (3/ 467):

عن هشام بن عروة، عن أبيه عن عائشة أنها قالت: كنت أغتسل أنا ورسول الله، صلى الله عليه وسلم، من إناء واحد، نغترف منه جميعاً.

مسند أحمد  (43/ 100):

عن عائشة، قالت: كنت أغتسل أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم «نغتسل من الجنابة من إناء واحد، نغترف منه جميعاً».

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201428

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں