بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا ایک دوسرے کی شرم گاہ کو دیکھنا


سوال

میری شادی ہونے والی ہے ،ایک بہت اہم مسئلہ پوچھنا ہے کہ کیا شوہر اور بیوی ہم بستری کرتے وقت مکمل طور پر کپڑے اتار کر اور روشنی میں ہم بستری کر سکتے ہیں اور ایک دوسرے کی شرم گاہ دیکھ سکتے ہیں ؟ مجھے ایک سے دو شادی شدہ حضرات نے کہا ہے کہ اگر شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی شرم گاہ کو دیکھ لے تو جو بچے پیدا ہوں گے وہ اندھے پیدا ہوں گے؟

اور ایک اور اہم مسئلہ کیا شوہر اپنی بیوی کے پستان چوس سکتا ہے؟ دین کا مسئلہ پوچھنے میں کوئی شرم نہیں ہے ،اسی لیے میں نے بلاجھجک اپنا سوال پوچھ لیا ہے، راہ نمائی فرما دیں۔

جواب

۱۔صورتِ مسئولہ میں میاں بیوی کا مکمل طور پر کپڑے اتار کر روشنی میں ہم بستری کرنا گناہ نہیں، لیکن  مناسب بھی نہیں ، اسی طرح میاں بیوی کا ایک دوسرے کی شرم گاہ دیکھنا یہ بھی  مناسب نہیں اور یہ نسیان کی بیماری کا سبب بنتاہے، باقی جہاں تک بچہ کے اندھا پیدا ہونے کی بات ہے اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔

۲۔شوہرکے لیے بیوی کے پستان چوسنا جائز ہے ،مگر دودھ پینا حرام ہے، اگر منہ میں دودھ آجائے تو اسے فورًا  تھوک دیا جائے، اگر منہ میں دودھ آنے کا احتمال ہو تو ایسا نہیں کرناچاہیے۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عتبة بن عبد السلمي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا أتى أحدكم أهله فليستتر، ولا يتجرد تجرد العيرين»."

(کتاب النکاح ، باب التستر عند الجماع جلد ۱ ص: ۶۱۸ ط: دار احیاء الکتب العربیة)

وفیہ ایضا:

"عن عائشة، قالت: «ما نظرت، أو ما رأيت فرج رسول الله صلى الله عليه وسلم قط»."

(کتاب النکاح ، باب االتستر عند الجماع جلد ۱ ص: ۶۱۹ ط: دار احیاء الکتب العربیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله والأولى تركه) قال في الهداية: الأولى أن لا ينظر كل واحد منهما إلى عورة صاحبه لقوله - عليه الصلاة والسلام - «إذا أتى أحدكم أهله فليستتر ما استطاع ولا يتجردان تجرد العير» ولأن ذلك يورث النسيان لورود الأثر، وكان ابن عمر رضي الله تعالى عنهما  يقول: الأولى أن ينظر ليكون أبلغ في تحصيل معنى اللذة اهـ لكن في شرحها للعيني أن هذا لم يثبت عن ابن عمر لا بسند صحيح ولا بسند ضعيف، وعن أبي يوسف سألت أبا حنيفة عن الرجل يمس فرج امرأته، وهي تمس فرجه ليتحرك عليها هل ترى بذلك بأسا قال: لا وأرجو أن يعظم الأجر ذخيرة."

(کتاب الحضر و الإباحة ، فصل فی النظر و اللمس جلد ۶ ص: ۳۶۶ ، ۳۶۷ ط: دارالفکر)

وفیہ ایضا:

"مص رجل ثدي زوجته لم تحرم

(قوله مص رجل) قيد به احترازا عما إذا كان الزوج صغيرا في مدة الرضاع فإنها تحرم عليه."

(کتاب النکاح ، باب الرضاع جلد ۳ ص: ۲۲۵ ط: دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404102098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں