اگر شوہر کی وفات ہو جائےتو کیا بیوی اس کا چہرہ دیکھ سکتی ہے؟ اور اگر بیوی کی وفات ہوجائے تو کیا شوہر اس کا منہ دیکھ سکتا ہے؟
بصورتِ مسئولہ شوہر کے انتقال کے بعد بیوی کے لیے شوہر کا چہرہ دیکھنا اور بیوی کے انتقال کے بعد شوہر کے لیے بیوی کا چہرہ دیکھنا بلاتردّد جائز ہے، تاہم شوہر کےلیے اپنی بیوی کے چہرے یا جسم کے کسی بھی حصّے کو چُھونا جائز نہیں۔
فتاوی محمودیہ میں ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے:
’’انتقال سے نکاح ختم ہوجاتا ہے، ہاتھ نہیں لگا سکتا، البتہ دیکھنا درست ہے‘‘۔
(باب الجنائز، ج:9، ص:63، ط:ادارۃ الفاروق)
فتاوی شامی میں ہے:
"(ويمنع زوجها من غسلها ومسها لا من النظر إليها على الأصح) منية...ولعل وجهه أن النظر أخف من المس فجاز لشبهة الاختلاف والله أعلم.
وفی الرد:أشار إلى ما في البحر من أن من شرط الغاسل أن يحل له النظر إلى المغسول فلا يغسل الرجل المرأة وبالعكس".
(کتاب الصلاۃ، باب صلاة الجنازة، ج:2، ص:198، ط:سعيد)
بدائع الصنائع میں ہے:
"إذا ماتت المرأة حيث لا يغسلها الزوج؛ لأن هناك انتهى ملك النكاح لانعدام المحل، فصار الزوج أجنبيا".
(كتاب الصلاة، فصل بيان الكلام فيمن يغسل، ج:1، ص:304، ط:دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144508100630
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن