میری شادی کو تین مہینے ہوۓ ہیں، میری بیوی اور میں ہم دونوں نوکری کرتے ہیں، مگر میری ماہانہ تنخواہ ایسی نہیں کہ میں اپنی بیوی کو جیب خرچ دے سکوں؟ اس کے بارے میں راہ نمائی فرمائیں۔
شوہرکے لیے مستحب ہے اور یہ اس کی اخلاقی ذمہ داری بھی ہے کہ واجب نفقہ کے علاوہ بھی حسبِ حیثیت کچھ رقم جیب خرچ کے لیے بیوی کو دیتا رہے، تاہم واجب نفقہ کے علاوہ جیب خرچ دینا شوہر پر لازم نہیں ہے،اگر گنجائش ہو تو تبرعاً دل جوئی کے لیےدے دینا چاہیے اور اگر استطاعت نہ ہو تو نہ دینے میں بھی حرج نہیں ہے، جب کہ بیوی خود برسرِ روزگار ہو۔
حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ فرماتے ہیں:
’’بیوی کا یہ بھی حق ہےکہ اس کو کچھ رقم ایسی بھی دے جس کو وہ اپنی مرضی کے مطابق خرچ کرسکے، اس کی تعداد اپنی بیوی اور اپنی حیثیت کے موافق ہوسکتی ہے.‘‘
(منتخب انمول موتی، ص:142، ادارہ تالیفات اشرفیہ)
جیب خرچ دینے کی واقعی ضرورت ہے، مذکورہ عنوان کے تحت حضرت تھانوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ لکھتےہیں:
’’چوں کہ دینی ودنیوی مصارف (اخرجات) کی حاجت اکثر واقع ہوتی رہتی ہے۔ اور عورتوں کے پاس اکثر جدا گانہ مال نہیں ہوتا اس لیے مردوں کو مناسب ہے کہ نفقہ واجبہ (اور مہر) کے علاوہ حسب حیثیت کچھ خرچ ایسے مواقع کے لیے علیحدہ بھی دیا کریں۔۔۔‘‘
(تحفہ زوجین،ص: 85، ط: المیزان)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100509
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن