بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی استطاعت کے مطابق بیوی کو ماہانہ جیب خرچ دینا چاہیے


سوال

میری شادی کو تین مہینے ہوۓ ہیں، میری بیوی اور میں ہم دونوں نوکری کرتے ہیں، مگر میری ماہانہ تنخواہ ایسی نہیں کہ میں اپنی بیوی کو جیب خرچ دے سکوں؟ اس کے بارے میں راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

شوہرکے لیے مستحب ہے اور یہ اس کی  اخلاقی ذمہ داری بھی ہے کہ واجب نفقہ کے علاوہ بھی حسبِ حیثیت کچھ رقم جیب خرچ کے لیے بیوی کو دیتا رہے، تاہم واجب نفقہ کے علاوہ جیب خرچ دینا شوہر پر لازم نہیں ہے،اگر گنجائش ہو تو تبرعاً  دل جوئی کے لیےدے دینا چاہیے اور اگر استطاعت  نہ ہو تو نہ دینے میں بھی حرج نہیں ہے، جب کہ بیوی خود برسرِ روزگار ہو۔

 حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ فرماتے ہیں: 

’’بیوی کا یہ بھی حق ہےکہ اس کو کچھ رقم ایسی بھی دے جس کو وہ اپنی مرضی کے مطابق خرچ کرسکے، اس کی تعداد اپنی بیوی اور اپنی حیثیت کے موافق ہوسکتی ہے.‘‘

(منتخب انمول موتی، ص:142، ادارہ تالیفات اشرفیہ)

جیب خرچ دینے کی واقعی ضرورت ہے، مذکورہ عنوان کے تحت حضرت تھانوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ لکھتےہیں:

’’چوں کہ دینی ودنیوی مصارف (اخرجات) کی حاجت اکثر واقع ہوتی رہتی ہے۔ اور عورتوں کے پاس اکثر جدا گانہ مال نہیں ہوتا اس لیے مردوں کو مناسب ہے کہ نفقہ واجبہ (اور مہر) کے علاوہ حسب حیثیت کچھ خرچ ایسے مواقع کے لیے علیحدہ بھی دیا کریں۔۔۔‘‘

(تحفہ زوجین،ص: 85، ط: المیزان) 

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144312100509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں