بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا ایک دوسرا کا نام لے کر پکارنے کا کیا حکم


سوال

بیوی کا خاوند کو اس کے نام کے ساتھ پکارنا اور خاوند کا بیوی کو اس کے نام کے ساتھ پکارنا؟ دونوں کا حکم کیا ہے؟

جواب

شوہر کے لیے اپنی بیوی کو نام لے کر پکارنے میں توکوئی حرج نہیں ہے، البتہ بیوی کے لیے شوہر کا نام لے کر پکارنے کو فقہاءکرام  نے مکروہ کہا ہے،کیوں کہ شوہر کا نام لے کر آواز دینے یا پکارنےمیں ایک قسم کی بے ادبی پائی جاتی ہے،لہذا بیوی کو چاہیے کہ وہ شوہر کانام لے کرپکارنے کے بجائےاپنی طرف یا کسی بچہ/بچی کی طرف شوہر کی نسبت کرکےپکارا کرے،یعنی ایسے الفاظ کا انتخاب کرلے جن میں بےادبی کا شائبہ نہ ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويكره أن يدعو الرجل أباه وأن تدعو المرأة ‌زوجها ‌باسمه) اهـ بلفظه.

(قوله ويكره أن يدعو إلخ) بل لا بد من لفظ يفيد التعظيم كيا سيدي ونحوه لمزيد حقهما على الولد والزوجة، وليس هذا من التزكية، لأنها راجعة إلى المدعو بأن يصف نفسه بما يفيدها لا إلى الداعي المطلوب منه التأدب مع من هو فوقه."

(كتاب الحظر و الإباحة، ج:6، ص:418، ط:سعيد) 

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"سوال: 1: میاں بیوی کو اس کا نام لے کر بلا سکتا ہے؟ اور بیوی اپنے میاں کو نام سے پکار سکتی ہے؟ 

الجواب: مرد اپنی بیوی کو اس کے نام سے پکار سکتا ہے، لیکن عورت اپنے خاوند کو اس کے نام سے نہ پکارے کہ یہ بے ادبی اور گستاخی کی بنا پر مکروہ ہے۔يكره أن يدعو الرجل أباه و المرأة زوجها باسمه(كذا في السراجية)۔۔۔"

(کتاب الحظر و الاباحۃ، متفقات حظر و اباحت، ج:10، ص:233، ط: دار الاشاعت) 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503100863

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں