میرا نکاح ہوا تھا ماں باپ کی رضامندی سے اور ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی، کچھ گھریلو ناچاقیوں کی وجہ سے اور لڑکے کے برے رویہ کی وجہ سے میرے گھر والوں نے عدالت سے خلع کا نوٹس لے کر لڑکے کو بھیج دیا، لڑکے نے کوئی بھی نوٹس لینے سے انکار کردیا۔ اس نے کوئی بھی نوٹس نہیں لیا اور میں بھی خلع کے لیے راضی نہیں تھی۔ کیا اس طرح ہمارا خلع ہو گیا ہے اور لڑکے والوں سے ایک اور مطالبہ ہوا تھا وہ یہ کہ اگر تم اپنی بہن کا رشتہ ہمیں دو گے تو ہی ہم اس نکاح کو آگے بڑھائیں گے، اگر یہ رشتہ نہ دیا تو میں طلاق دے دوں گا۔
صورتِ مسئولہ میں شوہر نے خلع قبول نہیں کیاتو خلع واقع نہیں ہوا، اسی طرح " اگر یہ رشتہ نہ دیا تو میں طلاق دے دوں گا" طلاق کی دھمکی ہے نہ کہ طلاق واقع کرنے کے الفاظ ہیں؛ لہذا آپ کا نکاح بدستور باقی ہے۔ تاہم فریقین کے گھر والوں کو چاہیے کہ رسمی روایات کے مطابق نامناسب مطالبات کی بجائے دینی رہنمائی حاصل کریں اور اس کی روشنی میں رشتوں کو نبھانے کی کوشش کریں۔
فتاوی شامی میں ہے :
"فقالت: خلعت نفسي بكذا، ففي ظاهر الرواية: لايتم الخلع ما لم يقبل بعده". (۳/۴۴۰، سعید)
بدائع الصنائع میں ہے :
"وأما ركنه فهو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة، ولايستحق العوض بدون القبول". (۳/۱۴۵، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201067
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن