بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا ایک ساتھ نماز پڑھنا


سوال

میاں بیوی اکٹھے نماز پڑھ  سکتے ہیں ؟

جواب

اگر میاں بیوی الگ الگ اپنی اپنی نماز ادا کر رہے ہوں یعنی جماعت سے نماز ادا نہ کر رہے ہوں تو ایک ساتھ  دونوں کا نماز ادا کرنا درست ہو گا ، اور اس سے کسی کی نماز فاسد نہیں ہو گی، تاہم اس صورت میں بھی بہتر یہ ہے کہ اگر جگہ میں گنجائش ہو تو ایک ساتھ ایک ہی وقت میں   دونوں نماز نہ پڑھیں، کچھ فاصلے سے پڑھیں اور شوہر اپنا مصلیٰ آگے بچھائے۔ اور جگہ تنگ ہو  لیکن وقت میں گنجائش ہو تو  باری باری پڑھ لیں، یا شوہر کچھ آگے کھڑا ہو اور عورت کچھ پیچھے کھڑی ہو۔ 

لیکن اگر دونوں جماعت سے نماز ادا کر رہے ہوں، مثلاً: شوہر امامت کر رہا ہو اور بیوی اس کی اقتدا  کر رہی ہو  توپھر بیوی کو  پچھلی صف میں کھڑا ہونا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"فمحاذاة المصلية لمصل ليس في صلاتها مكروهة لا مفسد، فتح (تحريمة). 

(قوله: ليس في صلاتها) بأن صليا منفردين أو مقتديا أحدهما بإمام لم يقتد به الآخر، شرح المنية (قوله: مكروهة) الظاهر أنها تحريمية؛ لأنها مظنة الشهوة والكراهة على الطارئ ط. قلت: وفي معراج الدراية: وذكر شيخ الإسلام مكان الكراهة الإساءة والكراهة أفحش. اهـ. (قوله: تحريمة) الاشتراك في التحريمة أن تبني صلاتها على صلاة من حاذته أو على صلاة إمام من حاذته بحر، وعلمت محترزه بما ذكرناه آنفاً".

(جلد۱ ص:۵۷۴،  ط: سعید)

 فقط وا للہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100217

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں