بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا ایک دوسرے سے الگ رہنے کی مدت


سوال

شادی شدہ انسان اپنی بیوی سے کتنے عرصہ تک الگ رہ سکتا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں میاں بیوی کی باہمی رضامندی ہو تو دونوں کے لیے ایک دوسرے سےدور رہنا جائز ہے اور اس کے لیے کوئی مدت مقرر نہیں ہے  بشرطیکہ دور رہنے کے بعد بھی پاکدامنی سے رہیں اور اگر دور رہ کر پاکدامن رہنا مشکل ہو اور گناہ میں مبتلا ہونے کا قوی اندیشہ ہو تو دور رہنا جائز نہیں۔نیز اگر بیوی کی رضامندی نہ ہو تو شوہر کو چار ماہ سے زیادہ دور رہنا درست نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"أن عمر - رضي الله تعالى عنه - لما سمع في الليل امرأة تقول: فوالله لولا الله تخشى عواقبه لزحزح من هذا السرير جوانبه فسأل عنها فإذا زوجها في الجهاد، فسأل بنته حفصة: كم تصبر المرأة عن الرجل: فقالت أربعة أشهر، فأمر أمراء الأجناد أن لا يتخلف المتزوج عن أهله أكثر منها، ولو لم يكن في هذه المدة زيادة مضارة بها لما شرع الله تعالى الفراق بالإيلاء فيها."

(۳ ؍ ۲۰۳، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100570

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں