بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کے حقوق کا حکم


سوال

میرے شوہر نے مجھے 10 ماہ کے لیے میری ماں کے گھر چھوڑ دیا ،میں طلاق نہیں چاہتی تھی ،لیکن شوہر  نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا،میں اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں ،میں طلاق نہیں چاہتی ہو ،میں کیا کر سکتی ہوں؟

جواب

 واضح رہے کہ ازدواجی زندگی کے  پرسکون اور خوش گوار  ہونے کے لیے ضروری ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں،  نبی کریم ﷺ نے شوہرکو اپنی اہلیہ کے ساتھ حسنِ سلوک کی تلقین فرمائی ہے، چنانچہ ارشاد نبوی ہے: تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو اپنی گھر والی کے ساتھ اچھا ہو اور میں اپنی گھر والی کے ساتھ تم میں سے سب سے بہتر ہوں، دوسری جانب بیوی کو بھی اپنے شوہر کی اطاعت اور فرماں برداری کا حکم دیا ، ارشاد نبوی ہے:  بالفرض اگر میں کسی کو کسی کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی سے کہتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں  میاں بیوی کو چاہیے کہ وہ حتی الامکان گھر بسانے کی کوشش کریں، شوہر کا اپنی بیوی کو دس ماہ کے لیے اس کی والدہ کے گھر چھوڑ دینا ہرگز درست عمل نہیں ہے، بیوی کے حقوق کو پامال کرنا ہے جو سخت حرام اور ناجائز ہے، اور اس معاملہ میں بہتر یہ ہے کہ دونوں خاندان کے بڑے اور معزز لوگوں سے بات چیت کرکے مسئلہ کا حل نکالا جائے، یعنی جس قدر ہوسکے رشتہ کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے،یا خود ہمت کرکے شوہر کے گھر چلی جاؤ۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَٱبْعَثُوْا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهٖ وَحَكَمًامِّنْ أَهْلِهَآ إِنْ يُّرِيْدَآ إِصْلَاحًا يُّوَفِّقِ ٱللّٰهُ بَيْنَهُمَآۗ إِنَّ ٱللّٰهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيْرًا."(سورة النساء، الآیۃ،35)".

ترجمہ:"اور اگر تم اوپر والوں کو ان دونوں میاں بیوی میں کشاکش کا اندیشہ ہو تو تم لوگ ایک آدمی جو تصفیہ کرنے کی لیاقت رکھتاہومرد کے خاندان سے اور ایک آدمی جو تصفیہ کرنے کی لیاقت رکھتاہو عورت کے خاندان سے بھیجو ،اگر ان دونوں آدمیوں کو اصلاح منظور ہوگی تو اللہ تعالیٰ ان میاں بی بی کے درمیان اتفاق پیدا فرمادیں گے،بے شک اللہ تعالیٰ بڑے علم اور بڑے خبر والے ہیں ۔ "

(بیان القرآن:ج،1:ص:355)

مشکاۃ المصابیح  میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خيركم خيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي".

(‌‌كتاب النكاح، باب عشرة النساء، ج:2، ص:971، ط: المكتب الإسلامي)

ترجمہ:رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل (بیوی، بچوں، اقرباء اور خدمت گزاروں) کے حق میں بہترین ہو، اور میں اپنے اہل کے حق میں تم میں  بہترین ہوں۔

(مظاہر حق، 3/365، ط:  دارالاشاعت)

و فیہ ایضاً:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أكمل المؤمنين إيماناً أحسنهم خلقاً، وخياركم خياركم لنسائهم» . رواه الترمذي".

(‌‌كتاب النكاح، باب عشرة النساء، ج:2، ص:973، ط: المكتب الإسلامي)

ترجمہ: رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا: مؤمنین میں سے  کامل ترین ایمان اس شخص کا ہے جو ان میں سے بہت زیادہ خوش اخلاق ہو،  اور تم  میں بہتر وہ شخص ہے جو  اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہے۔

(مظاہر حق، 3/370، ط:  دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101898

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں