بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے گھرمیں تین دن تک چولہا نہ جلانے کاحکم


سوال

جس گھر میں کسی کا انتقال ہوجائے تو اس گھر میں تین دن تک چولہا نہیں جلاتے کیا یہ شریعت میں ہے یا لوگوں نے خود بنایا ہے؟

جواب

یہ بات جو مشہور ہے کہ میت کے گھر تین دن تک چولہا نہیں جلانا چاہیے، اس بات کی کوئی اصل نہیں،  ضرورت پڑنے پر چولہا جلایا جا سکتا ہے، اگر چولہا نہ جلانے کو  دینی حکم یا  ثواب کا کام بھی سمجھا جائے تو یہ بدعت شمار ہوگا، ورنہ محض خاندانی/ معاشرتی  رسم و رواج کی بناء پر ایسا کرنے سے اس کا بدعت  ہونا لازم نہیں آتا، البتہ التزام اس کا پھر بھی درست نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويستحب لجيران أهل الميت والأقرباء الأباعد تهيئة طعام لهم يشبعهم يومهم وليلتهم، لقوله صلى الله عليه وسلم «‌اصنعوا لآل جعفر طعاما فقد جاءهم ما يشغلهم» حسنه الترمذي وصححه الحاكم ولأنه بر ومعروف، ويلح عليهم في الأكل لأن الحزن يمنعهم من ذلك فيضعفون."

(باب صلوة الجنازة،مطلب في الثواب على المصيبة،ج:2ص:240،ط:دار الفکر)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

"جس گھر میں میّت ہوجائے وہاں چولہا جلانے کی کوئی ممانعت نہیں، چوں کہ میت  کے گھر والے صدمے کی وجہ سے کھانا پکانے کا اہتمام نہیں کریں گے؛ اس لیے عزیز و اقارب اور ہم سایوں کو حکم ہے کہ ان کے گھر کھانا پہنچائیں اور ان کو کھلانے کی کوشش کریں۔اپنے چچازاد حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی شہادت کے موقع پر آنحضرتﷺ نے اپنے لوگوں کو یہ حکم فرمایا تھا، اور یہ حکم بطور استحباب کے ہے، اگر میّت کے گھر والے کھانا پکانے کا انتظام کرلیں تو کوئی گناہ نہیں، نہ کوئی عار یا عیب کی بات ہے۔"

( میت کے احکام،ج۴ ص۳۲۰، مکتبہ لدھیانوی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101391

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں