بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسواک رکھنے کا طریقہ


سوال

مسواک رکھنے کاسنت طریقہ کار کیا ہے؟

جواب

مسواک رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ مسواک کو کھڑا کر کے رکھا جائے، لٹا کر نہ رکھا جائے، علامہ شامی رحمہ اللہ نے قہستانی کے حوالہ سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کان کے پاس اس طرح مسواک رکھتے تھے جس طرح لکھاری (کاتب) کان کے پاس قلم رکھتا ہے، اور رسول اللہ ﷺ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مسواک ان کے کانوں کے پیچھے رکھی ہوتی تھیں اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین مسواک کو اپنے عمامہ کے پیچ میں رکھتے تھے، علامہ شامی رحمہ اللہ نے حکیم ترمذی رحمہ اللہ کے حوالہ سے مشہور تابعی سعید بن المسیب رحمہ اللہ کی یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ جس شخص نے اپنی مسواک کو زمین پر رکھا  جس کی وجہ سے اسے جنون کا مرض لاحق ہوگیا تو اسے چاہیے کہ صرف اپنے آپ کو ہی ملامت کرے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)(1/ 115):

"ولايضعه بل ينصبه، وإلا فخطر الجنون، قهستاني.

(قوله: ولايضعه إلخ) أي لايلقيه عرضًا بل ينصبه طولًا. قال القهستاني: وموضع سواكه صلى الله عليه وسلم من أذنه موضع القلم من أذن الكاتب، وأسوكة أصحابه خلف آذانهم، كما قال الحكيم الترمذي، وكان بعضهم يضعه في طي عمامته. اهـ. (قوله: وإلا فخطر الجنون) فإنه يروى عن سعيد بن جبير قال: من وضع سواكه بالأرض فجن من ذلك فلايلومن إلا نفسه، حلية عن الحكيم الترمذي".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201200014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں