بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کے لیے مسواک کرنا


سوال

کیا عورتوں کے لیے مسواک کرنا سنت ہے یا نہیں؟

جواب

عورتوں کے لیے بھی  مسواک کرنا سنت ہے، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا مسواک استعمال کرنا حدیث میں مذکور ہے، تاہم بعض فُقہاء کہتے ہیں کہ عورتوں کے دانت چوں کہ کمزور ہوتے ہیں اس لیے ان کے لیے علک (گوند) یا کھردرے کپڑے کا استعمال مسواک کے قائم مقام ہے، ان کو مسواک کی بجائے علک/ کھردرا کپڑا استعمال کرنا چاہیے۔ اس سے دانت صاف اور مسوڑھے مضبوط ہوجاتے ہیں اور مسواک کا ثواب حاصل ہوجاتا ہے، لیکن ثواب کی شرط یہ ہے کہ استعمال کے وقت مسواک کی نیت ہو، اگر نیت ہوگی تو ثواب ہے ورنہ نہیں۔

اور یہ بھی دست یاب نہ ہو تو انگلی کو ہی مسواک کی نیت سے دانتوں پر پھیر لے۔

في الحدیث:

قال أبو ھریرہ رضي الله عنه عن النبي صلى الله علیه وسلم: لو لا أن أشقّ على أمتي لأمرتھم بالسواك عند كل وضوء.

(صحیح البخاري،ج:1 ص:259، كتاب الصوم)

سنن أبي داود میں ہے:

عن عائشة أنَّھا قالت: كان نبيُّ الله صلى الله عليه وسلم يَستاكُ فيُعطيني السِّواكَ لأغسِلَه، فأبدأُ به فأستاكُ، ثمَّ أغسِلُه وأدفَعُه إليه.

ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی علیہ الصلاۃ والسلام مسواک کا ارادہ فرماتے تو مجھے مسواک دھونے کے لیے دیتے تھے، چناں چہ میں پہلے مسواک کرتی، پھر اسے دھو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتی۔

(مشکواۃ المصابیح ص۴۵جلد۱ باب السواک)

لمافي الدرالمختار:

تقوم الخرقة الخشنة أو الأصبع مقامه كما یقوم العلك مقامه للمرأة مع القدرة علیه.

قال ابن عابدین:

كما یقوم العلك مقامه أي في الثواب اذا وجدت النیة وذلك أن المواظبة علیه تضعف أسنانها فیستحب لها فعله، بحر۔

 

(الدرالمختار مع ردالمحتار ، مطلب فی منافع السواک:1/85)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201223

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں