میری موٹر وینڈینگ کی دکان ہے، الیکٹریشن کی جب میں جلی ہوئی موٹر وینڈینگ کرتا ہوں اس کی مزدوری بھی پوری لیتا ہوں ،اور اس میں وہ جلی ہوئی تار یعنی تانبا میرے پاس رہ جاتا ہے، یہ جلی ہوئی تار میرے لئے لیناجائز ہےیا ناجائز؟
صورتِ مسئولہ میں موٹر پمپ کی جلی ہوئی تار موٹر کے مالک کی ملکیت ہے اگر مالک لینا چاہے تو لے سکتا ہے،اس لیے سائل کے لیے مزدوری کےعلاوہ اس تار کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے،البتہ اگر موٹر کاکوئی معمولی تار ہے،اورمالک ا س تار کا تقاضہ نہیں کرتا اور نہ ہی وصول کرتا ہے تو پھر وہ معمولی چیز سائل ذاتی استعمال میں لا سکتا ہے،لیکن اگر قیمتی تار ہوتو پھر مالک کی اجازت کے بغیر استعمال میں لانا جائز نہیں ہے، بلکہ اسے واپس کردے، اگر مالک واپس نہ لینا چاہے تو پھر سائل اپنے استعمال میں لاسکتا ہے۔
مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ میں ہے:
"وعن أبي حرة الرقاشي، عن عمه - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - " «ألا لا تظلموا، ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في " شعب الإيمان والدارقطني(إلا بطيب نفس ) أي: بأمر أو رضا منه."
(کتاب البیوع، باب الغصب والعارية، ج:5 ص:1974 ط: دار الفكر)
دررالحکام میں ہے:
" لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه هذه المادة مأخوذة من المسألة الفقهية (لا يجوز لأحد التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته) الواردة في الدر المختار."
(المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية، (المادة 96): لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه، ج: 1 ص: 27 ط: دار الجیل)
فتاوی شامی میں ہے:
"لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."
(كتاب الحدود، ج:4 ص:61 ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507100308
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن