بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مثل ثانی سے پہلے اذان عصر دینے کا حکم


سوال

ہم احناف مسلک کے قائل ہیں ، مسجد بھی دیوبند حنفی کی ہے۔  ہماری مسجد میں ایک شخص کبھی کبھار عصر کی اذان مثل ثانی کے داخل ہونے سے پہلے دیتاہے۔تو ایسی اذان کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ عصر کا ابتدائی وقت احناف کے  مفتیٰ بہ  قول  کے مطابق یہی ہے کہ   جب  ہر چیز کا سایہ ، اصلی سائے کے علاوہ  اس چیز کے دو مثل ہوجائے، تو عصر کاوقت داخل ہوتا ہے۔ نیز اگر اذان وقت کے داخل ہونے سے پہلے دے دی گئی تو اس کا اعتبارنہیں،ایسی صورت میں   نماز   کا وقت  داخل ہونے کے بعد دوبارہ اذان دی جائے تاکہ اذان کی سنت ادا ہوجائے۔

صورت مسئولہ میں  وقت داخل ہونے سے پہلے جو اذان دی گئی وہ معتبر نہیں، وقت داخل ہونے کے بعد دوبارہ اذان دی جائے۔

مبسوط سرخسی میں ہے:

"قال (وإن أذن ‌قبل ‌دخول الوقت لم يجزه ويعيده في الوقت) لأن المقصود من الأذان إعلام الناس بدخول الوقت فقبل الوقت يكون تجهيلا لا إعلاما"

(باب الاذان، اذان المراۃ، 1/ 134،  ط: دار المعرفة بيروت)

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: والعصر منه إلى الغروب) أي ‌وقت ‌العصر من بلوغ الظل مثليه سوى الفيء إلى غروب الشمس."

(وقت صلوۃ الظهر، 2/ 258، ط: دار الكتاب الإسلامي) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101404

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں