میں ایک فیکٹری میں کام کرتا ہوں، فیکٹری میں 5 بجے چھٹی ہوتی ہے، گرمی کے موسم میں عصر کی نماز کا وقت 5 بجے کے بعد شروع ہوتا ہے، لیکن فیکٹری میں 4:45 یا 4:50 پر لوگ عصر کی نماز پڑھ لیتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ گھر جا کر ہم لیٹ ہوجاتے ہیں اس لیے یہاں عصر کی جماعت کروائی جائے۔ عصر کا وقت شروع نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کا نماز پڑھنا ٹھیک ہے یا غلط؟
فقہ حنفی کے مفتی بہ قول کے مطابق عصر کی نماز کے وقت کی ابتدا ہر چیز کے سائے کے زوال کے وقت کے سائے کے علاوہ دو مثل یعنی دوگنے ہوجانے کے بعد ہوتی ہے۔ ہمارے ملک کے مروجہ نقشہ اوقات نماز میں اسی مثل دوم کے مطابق عصر کا ابتدائی وقت لکھا گیا ہے۔ اس لیے اس وقت سے قبل عصر کی نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔ دس پندرہ منٹ کے انتظار کی زحمت اٹھا لیں، اس انتظار میں اتنا ثواب ہے جتنا اللہ کی راہ میں ملکی سرحد پر پہرہ دینے میں ثواب ہے۔ فقط واللہ أعلمقال ابن عابدين ناقلا عن السراج:ھل إذا لزم من تأخيره العصر إلى المثلين فوت الجماعة يكون الأولى التأخير أم لا؟ الظاھر الأول بل يلزم لمن اعتقد رجحان قول الإمام، تأملثم رأيت في آخر شرح المنية ناقلا عن بعض الفتاوى أنه لو كان إمام محلته يصلي العشاء قبل غياب الشفق الأبيض فالأفضل أن يصليھا وحده بعد البياض· (۱: ۳۵۹ ط: سعيد)
فتوی نمبر : 143409200025
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن