بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں تجارت کرنا /امام کو بغیر شرعی عذر کے معزول کرنا


سوال

مسجد کمیٹی کے ایک رکن نے مسجد کی چھت پر پانی کی ٹنکی کاروبار کے لیے رکھی ،نمازیوں کو تشویش ہوئی ،امام صاحب سے مسئلہ پوچھا ،امام صاحب نے فرمایا کہ بات کرتا ہوں ،پھر امام صاحب نے مسجد کے ذمہ داروں سے بات کی کہ یہ ٹنکی مسجد کی چھت پر رکھنا مناسب نہیں لگ رہا ،تجارتی مقاصد کے لیے مسجد کو استعمال کرنا صحیح نہیں ہے،انتظامیہ نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں لیکن ٹنکی نہیں ہٹائی ،چھ ماہ گذر گئے ،پھر امام صاحب نے دوبارہ پوچھا اور کچھ جذبات کا اظہار کیا ،اور کمیٹی کے رکن(ٹنکی کے مالک)بہت ناراض ہوئے کہ آپ کون ہوتے ہیں پوچھنے والے،اس کے بعد ٹنکی ہٹ گئی ،لیکن امام صاحب کو کمیٹی نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مسجد چھوڑنے کا حکم دیا ،جبکہ اکثر نمازی امام صاحب کے ساتھ ہیں ،اب سوال یہ ہے کہ مسجد کی چھت کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا جائز ہے؟اور امام صاحب کو اس وجہ سے مسجد چھوڑنے کا حکم دینا صحیح ہے یا نہیں جبکہ وہ امام فاضل ہیں اور کسی قسم کی شرعی شکایات نہیں ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں مسجد کی چھت کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا شرعاً جائز نہیں ہے،لہذا امام صاحب کا اس پر نکیر کرنا درست تھا اور اس وجہ سے امام صاحب کو معزول کرنا درست نہیں ہے،بلکہ ایسا شخص جو مسجد کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرے کمیٹی میں رکھنا ہی درست نہیں ہے،کمیٹی کے لیے ایسے ممبر کو معزول کرنا ضروری ہے۔

البحر الرائق میں ہے:

"وقيد بالمعتكف؛ لأن غيره يكره له البيع مطلقا لنهيه - عليه السلام - عن البيع والشراء في المسجد"

(کتاب الصوم ،باب الاعتکاف،ج:2،ص:327،ط:دار الکتاب الاسلامی) 

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في البحر واستفيد من عدم صحة عزل الناظر بلا جنحة عدمها لصاحب وظيفة في وقف بغير جنحة وعدم أهلية"

(کتاب الوقف ،ج:4،ص:382،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"(قوله: غير مأمون إلخ) قال في الإسعاف: ولا يولى إلا أمين قادر بنفسه أو بنائبه لأن الولاية مقيدة بشرط النظر وليس من النظر تولية الخائن لأنه يخل بالمقصود، وكذا تولية العاجز لأن المقصود لا يحصل به، ويستوي فيه الذكر والأنثى وكذا الأعمى والبصير وكذا المحدود في قذف إذا تاب لأنه أمين وقالوا: من طلب التولية على الوقف لا يعطى له وهو كمن طلب القضاء لا يقلد اهـ والظاهر: أنها شرائط الأولوية لا شرائط الصحة وأن الناظر إذا فسق استحق العزل ولا ينعزل كالقاضي إذا فسق لا ينعزل على الصحيح المفتى به."

(کتاب الوقف ج:4 / ص:380 /ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100670

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں