بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی اشیاء کا معاونین کی اجازت سے مدرسے میں استعمال کرنا


سوال

مسجد کی بجلی ،یو پی ایس ،بیٹری جنریٹر ،پنکھے و دیگر الیکٹرک اشیاء مثلا بلب، ٹارچ، وائر وغیرہ مدرسے میں استعمال کرنے کا حکم بتائیں، واضح رہے کہ معاونین کی طرف سے مذکورہ چیزیں استعمال کرنے کی مکمل اجازت ہے بلکہ وہ اپنی سعادت سمجھتے ہیں کہ ان کے دی گئی اشیاء مدرسے میں بھی کام آرہی ہیں، نیز بہت زیادہ لاگت آنے کی وجہ سے مدرسے کے لئے الگ بندوبست بھی فی الحال نہیں کیا جا سکتا ،شرعا راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مسجد اور مدرسہ کا مصرف وقف الگ الگ ہیں ،لہذا اصولی طور پر ہر ایک کو اپنے اپنے مصرف میں خرچ کرنا چاہیے ،ایک مد کی چیز دوسرے میں استعمال نہیں کرنا چاہیے ،البتہ چندہ دہندہ اپنا چندہ مسجد اور مدرسہ دونوں کے لیے دینے کی تصریح کرتے ہوں یا رسیدوں میں مسجد اور مدرسہ دونوں کا نام درج ہو تو پھر  واقفین کی طرف سے اجازت ہونے کی وجہ سے  مذکورہ اشیاء کا استعمال مدرسہ کے لیے جائز ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"شرط الواقف كنص الشارع، أي في المفهوم والدلالة ووجوب العمل به."

(کتاب الوقف، ج: 4، ص:433، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100423

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں