بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میسم نام رکھنا


سوال

مجھے اپنے بھانجے کا نام "مِیسَم" رکھنا ہے، اس کے معنی بتادیں، اور کیا یہ نام رکھ سکھتے ہیں، اس کے بڑے بھائی کا نام "حسن" ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بچوں کے نام رکھنے کے حوالے سے اسلامی تعلیمات یہ ہیں کہ ایسا نام رکھا جائے جس کا معنی عمدہ ہو، یا انبیاءِ کرام علیہم الصلاة و السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نام پر ہو۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان اور انبیاءِ عظام علیہم الصلوات والتسلیمات کے ناموں میں سے کوئی نام منتخب کرکے رکھنا باعثِ سعادت اور برکت ہے۔

سوال میں جس بچے کا نام رکھنے کے بارے میں پوچھا گیا ہے، چوں کہ ان کے بڑے بھائی کا نام "حسن" ہے تو اس بچہ کا نام "حسین" رکھنا زیادہ بہتر ہے۔ "حسن" اور "حسین"  سرکارِ دوعالم ﷺ کے محبوب نواسوں کے اسماءِ گرامی ہیں۔ یا "محسن" نام رکھ لیا جائے، یہ حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کے تیسرے صاحب زادے کا نام ہے۔

تاہم "مِیسَم" ( "میم" کے  زیر اور "س" پر زبر کے ساتھ ) کا معنی  " حسن و جمال " ہے؛ لہٰذا یہ نام رکھنا بھی درست ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں