ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر میرے موبائل کو ہاتھ لگایا تو تم کو تین طلاق ہیں، پھر ایک دن شوہر نے بیوی سے اس کا موبائل لیا، اور اس کے موبائل کا کور اپنے موبائل پر لگا دیا، بیوی اپنا موبائل لینے آئی دونوں (شوہر اور بیوی) کے موبائل ساتھ رکھے تھے، تو بیوی نے شوہر کا موبائل اپنا موبائل سمجھ کے اٹھا لیا، شوہر کے مطلع کرنے سے بیوی کو پتا چلا کہ اس نے شوہر کا موبائل اٹھایا ہے، کیا اس سے بیوی کو طلاق ہو گی یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے بیو ی کو کہا کہ" اگر تم نے میرے موبائل کو ہاتھ لگا یا توتم کو تین طلاق ہیں "اور اس کے بعد بیوی نے غلطی سے شوہر کا موبائل اٹھا لیا تو اس صورت میں تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، نکاح ختم ہوگیا ہے، عورت اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو گئی ہے ، اب رجوع یا تجدیِد نکاح کی گنجائش باقی نہیں ہے ،عورت اپنی عدت پوری تین ماہوریاں (اگر حمل نہ ہو اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک ) گزار کر دوسر ی جگہ نکاح کر نے میں آزاد ہو گی ۔
قرآن مجید میں باری تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰي تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ."
(البقره ، آیت نمبر:230)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا."
(کتاب الطلاق، الفصل الثالث فی تعلیق الطلاق۔۔۔،ج:1،ص:420،ط:رشیدیہ)
العناية شرح الهداية میں ہے:
"(ومن فعل المحلوف عليه ناسيًا أو مكرهًا فهو سواء) أي فهو ومن فعله مختارًا سواء."
(كتاب الايمان، ج: 5، ص: 65، ط: سعيد)
بدائع الصنائع میں ہے:
"و أما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، و زوال حل المحلية أيضًا حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل: {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة".
(3/187، فصل في حكم الطلاق البائن، کتاب الطلاق، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100451
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن