بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحا نور نام رکھنا


سوال

میں اپنی بیٹی کا نام "مرحا نور"  رکھنا چاہتا ہوں۔یہ نام کیسا ہے ؟ اس کی اسلام میں کیا حیثیت ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ "مرحا نور" دو لفظوں کا مرکب ہے؛  اس لیے دونوں کے الگ الگ معنی بیان کر کے حکم بیان کیا جائے گا: 

1) ’’مِرحا‘‘(میم کے زیر اور ح کے بعد الف کے ساتھ) عربی قواعد کے اعتبار سے درست نہیں ہے،’’مِرحه‘‘(میم کے کسرہ اور آخر میں گول تاء کے ساتھ)  تکبر کے معنیٰ میں بھی آتا ہے اور اناج کے معنیٰ میں بھی آتا ہے؛ لہٰذا غلط معنیٰ کا احتمال ہونے کی وجہ سے یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔

"مَرَحا" (میم اور را پر زبر  اور آخر میں الف کے ساتھ )  کا مطلب ہے" تکبر کرنا"،   اس معنی کے اعتبار سے بھی یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔

"مَرْحیٰ" (میم پر زبر اور را ساکن)  عربی میں یہ لفظ دو صیغے بن سکتاہے:

1- ’’مَرحٰی‘‘ (میم کے فتحہ اور ح کے کھڑے زبر کے ساتھ )’’مَرِح‘‘ کی جمع بھی ہے، مرح کا معنی (اترانے والا) یا (ہلکا) آتا ہے، یہ نام رکھنا بھی درست نہیں ہے۔

2- ’’مَرحیٰ‘‘ (میم کے فتحہ اور ح کے کھڑے زبر(الف مقصورہ ) کے ساتھ)  تیر کے نشانے پر لگنے کی صورت میں شاباشی دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اسی طرح   خوشی سے جھومنا، اور چکی کا پاٹ بھی اس کے معنی ہیں، اس معنیٰ کے اعتبار سے یہ نام رکھنا جائز تو ہوگا، لیکن چوں کہ غلط معنیٰ کا وہم برقرار رہے گا؛ اس لیے نہ رکھنا بہتر ہے۔

2) لفظ نور کے معنی تجلی ،اجالا اور چمک کے ہیں۔

لہذا سائل کو چاہیے کہ اپنی بیٹی کا" مرحا نور" نہ رکھے،  بلکہ  صرف اگر نور رکھنا چاہتا ہے تو رکھ لے اور سب سے بہتر اور اچھی صورت یہ ہے کہ صحابیات رضی اللہ عنہن یا دیگر برگزیدہ خواتین مثلًا  مریم وغیرہ میں کسی نام کا انتخاب کرلے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201433

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں