بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحا نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

مِرحا نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

’’مِرحا‘‘(میم کے زیر اور ح کے بعد الف کے ساتھ) عربی قواعد کے اعتبار سے درست نہیں ہے،’’مِرحه‘‘(میم کے کسرہ اور آخر میں گول تاء کے ساتھ)  تکبر کے معنیٰ میں بھی آتا ہے اور اناج کے معنیٰ میں بھی آتا ہے؛ لہٰذا غلط معنیٰ کا احتمال ہونے کی وجہ سے یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔

"مَرَحا" (میم اور را پر زبر  اور آخر میں الف کے ساتھ )  کا مطلب ہے" تکبر کرنا"،   اس معنی کے اعتبار سے بھی یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔

"مَرْحیٰ" (میم پر زبر اور را ساکن)  عربی میں یہ لفظ دو صیغے بن سکتاہے:

1- ’’مَرحٰی‘‘ (میم کے فتحہ اور ح کے کھڑے زبر کے ساتھ )’’مَرِح‘‘ کی جمع بھی ہے، مرح کا معنی (اِترانے والا) یا (ہلکا) آتا ہے، یہ نام رکھنا بھی درست نہیں ہے۔

2- ’’مَرحیٰ‘‘ (میم کے فتحہ اور ح کے کھڑے زبر(الف مقصورہ ) کے ساتھ)  تیر کے نشانے پر لگنے کی صورت میں شاباشی دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اسی طرح   خوشی سے جھومنا، اور چکی کا پاٹ بھی اس کے معنی ہیں، اس معنیٰ کے اعتبار سے یہ نام رکھنا جائز تو ہوگا، لیکن چوں کہ غلط معنیٰ کا وہم برقرار رہے گا؛ اس لیے نہ رکھنا بہتر ہے۔

ناموں کے سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ لڑکے کے لیے انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور لڑکی کے لیے صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام رکھا جائے، یا اچھا بامعنی عربی نام رکھا جائے۔

جامعہ کی ویب سائٹ پر اسلامی نام کے عنوان کے تحت اچھے بامعنی نام موجود ہیں، ان سے بھی انتخاب کیا جاسکتا ہے، اس کا لنک درج ذیل ہے:

اسلامی نام

"مِرحة: (معجم الرائد) (اسم) 1- مرحة : النوع من مرح 2- مرحة : أكداس من الزبيب وغيره. المِرْحَةُ : (معجم الوسيط) المِرْحَةُ: الأنبارُ من الزَّبيب ونحوه".

تاج العروس میں ہے:

"مرح : (مَرِحَ، كفَرِحَ: أَشِرَ وبَطِرَ) ، والثلاثةُ أَلفاظٌ مترادفةٌ، وَمِنْه قَوْله تَعَالَى: {بِمَا كُنتُمْ تَفْرَحُونَ فِى الاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقّ وَبِمَا كُنتُمْ تَمْرَحُونَ} (غَافِر: 75) وَفِي المفردَاتِ: المَرَحَ: شِدَّةُ الفَرَحِ والتَّوسُّع فِيهِ. (و) مَرِحَ (: اخْتَالَ) ، وَمِنْه قَوْله تَعَالَى: {وَلاَ تَمْشِ فِى الاْرْضِ مَرَحًا} (الإِسراء: 37) أَي متبختِراً مُخْتَالاً.(و) مَرِحَ مَرَحاً: (نَشِطَ) . فِي (الصِّحَاح) و (الْمِصْبَاح) : المَرَحُ: شِدَّة الفَرَحِ، والنَّشاط حتّى يُجاوِزَ قَدْرَه، (و) مَرِحَ مَرَحاً، إِذَا خَفَّ، قَالَه ابْن الأَثير. وأَمْرَحَه غيرُه. (وَالِاسْم) مرَاحٌ، (ككِتَاب، وَهُوَ مَرِحٌ) ، ككَتِف (ومِرِّيحٌ، كسكِّين، مِنْ) قَوْم (مَرْحَى ومَرَاحَى) ، كِلَاهُمَا جمْع مَرِحٍ،۔۔۔۔۔۔۔ (ومَرْحَى) مَرّ ذِكرُه (فِي برح) قَالَ أَبو عمرِو بنُ العلاءِ: إِذا رَمَى الرّجلُ فأَصابَ قيل: مَرْحَى لَه، وَهُوَ تَعجبٌ من جَودةِ رَمْيِه. وَقَالَ أُميّة بن أَبي عَائِذ: يُصِيب القَنيصَ وصِدْقاً يَقُول مَرْحَى وأَيْحَى إِذا مَا يُوالِي وإِذا أَخطأَ قيل لَهُ: بَرْحَى. (و) مَرْحَى: (اسمُ ناقةِ عَبْدِ الله بن الزَّبِيرِ)".

‌‌(فصل الميم: مع الحاء المهملة، ج:7، ص:113، ط:دار الهداية، ودار إحياء التراث وغيرهما)

وفیہ ایضاً:

"(وبَرْحَى) ، على فَعْلَى (: كلمةٌ تُقال عِنْد الخطإِ فِي الرَّمْيِ، ومَرْحَى عِنْد الإِصابة) ، كَذَا فِي (الصّحاح) . وَقد تقدم فِي أَي ح أَنّ أَيْحَى تقال عندِ الإِصابة. وَقَالَ ابْن سَيّده: وللعرب كلمتانِ عِنْد الرَّمْيِ: إِذا أَصابَ قَالُوا: مَرْحَى، وإِذا أَخطأَ قَالُوا: بَرْحَى. مختار الصحاح (ص: 292) م ر ح: (الْمَرَحُ) شِدَّةُ الْفَرَحِ وَالنَّشَاطِ وَبَابُهُ طَرِبَ، فَهُوَ (مَرِحٌ) بِكَسْرِ الرَّاءِ وَ (مِرِّيحٌ) بِوَزْنِ سِكِّيتٍ، وَ (أَمْرَحَهُ) غَيْرُهُ، وَالِاسْمُ (الْمِرَاحُ) بِالْكَسْرِ".

‌‌(فصل الباء: مع الحاء المهملة، ج:6، ص:113، ط:دار الهداية، ودار إحياء التراث وغيرهما)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں