نظر اتارنے کے جو مختلف طریقے ہیں، جیسے مرچوں کے ذریعے، پانی کے ذریعے، کپڑا جلا کر وغیرہ، تو کیا اس طرح نظر اتارنا درست ہے؟کیوں کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں ہے، اس لیے میں اپنے بچوں پر نظر کی دعائیں پڑھ کر دم کردیتی ہوں، نہ تو پانی پر دم کرتی ہوں اور نہ ہی کبھی ان مختلف طریقوں سے نظر اتاری ہے۔
برائے مہربانی ان طریقوں کے ذریعے نظر اتارنے کے متعلق شرعی حکم کی وضاحت فرمادیں۔
نظر اتارنے کے جو مختلف طریقے ہیں، جیسے مرچیں جلاکر، کپڑا جلا کر، پانی کے ذریعے وغیرہ، ان تمام طریقوں سے نظر اتارنا درست ہے بشرطیکہ ان میں کوئی کفریہ کلمات، یاایسے الفاظ جن کا معنی معلوم نہ ہو نہ پڑھے جائیں۔
نیز نظر اتارنے کے لیے یہ دعائیں پڑھنا بھی مفید ہے:
مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
"(من العين) : أي من أجل إصابة عين الجن أو الإنس، والمراد بالرقية هنا ما يقرأ من الدعاء وآيات القرآن لطلب الشفاء منها: ما ورد من حديث مسلم والترمذي والنسائي وابن ماجه عن أبي سعيد مرفوعا " «بسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك، ومن شر كل نفس أو عين حاسد الله يشفيك بسم الله أرقيك» " وفي رواية أحمد عن عائشة: «بسم الله أرقيك من كل داء يشفيك من شر كل حاسد إذا حسد، ومن شر كل عين» . وفي رواية للنسائي وابن أبي شيبة في مصنفه عن أبي هريرة قال: «جاءني النبي - صلى الله عليه وسلم - يعودني فقال: " ألا أرقيك برقية رقاني بها جبريل عليه السلام؟ فقلت: بلى بأبي وأمي. فقال: " بسم الله أرقيك والله يشفيك من كل داء فيك من شر النفاثات في العقد ومن شر حاسد إذا حسد» . وفي رواية لابن ماجه والحاكم: ثلاث مرات، ويحتمل أن يراد بقوله: من العين من أجل وجعها ورمدها لما رواه النسائي وابن ماجه والحاكم والطبراني عن عامر بن ربيعة مرفوعا " «من أصيب بعين رقي بقوله بسم الله، اللهم أذهب حرها وبردها ووصبها ". ثم قال: " قم بإذن الله»."
(كتاب الطب والرقى، ج:7، ص:2868، ط:دار الفكر)
فتاوی محمودیہ میں ہے:
"نظرِ بد اتارنے کے لیے مرچیں وغیرہ پڑھ کر آگ میں جلانا درست ہے، جب کہ کوئی خلافِ شرع چیز ان پر نہ پڑھی جائے، مثلاً کسی دیوی دیوتا وغیرہ کی دہائی، یا کسی جن و شیطان سے استعانت وغیرہ۔ فقط واللہ سبحانہ تعالٰی اعلم"
(الفصل الثالث فی العملیات والوظائف والاوراد، ج:20، ص:81، ط:ادارۃ الفاروق)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144408100362
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن