معراض کی صحیح تشریح کریں۔
معراض کہتے ہیں تیر کا درمیانی موٹا حصہ ، اس کی تشریح یہ ہے کہ شکار سے متعلق یہ شرعی اصول ہے کہ اگر جانور کو کسی دھاری دار چیز سے شکار کیا جائے ،اور وہ جانور اس دھاری دار چیز کے لگنے کے بعد قابو پانے سے پہلے ہی مرجائے تو اس کا کھانا حلال ہے اور اگر کسی چیز کی ضرب اور چوٹ سے مرے اور مرنے سے پہلے شرعی طریقہ سے ذبح نہ کیا جائے تو اس کا کھانا حرام ہے۔
حدیث شریف میں ہے :
عن الشعبي، قال: سمعت عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المعراض؟، فقال:" إذا اصاب بحده فكل، وإذا اصاب بعرضه فقتل فإنه وقيذ فلا تاكل".
(سنن النسائی ،کتاب الصید والذبائح،ما اصاب بعرض المعراض،640/2،ط:رحمانیه)
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے"معراض " کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”جب (شکار میں) "معراض" کی نوک لگے تو اسے کھاؤ اور جب آڑا"معراض" پڑے اور وہ (شکار) مر جائے تو وہ((موقوذہ)) ہے، اسے مت کھاؤ“۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101144
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن