بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث کی تقسیم


سوال

 اگر کسی اکلوتے بیٹے کے والد کی وفات ہو گئی ہو اور اس کی دو بیویاں ہو، جن میں سے پہلی وفات پا چکی ہو ( جس کے بطن سے اکلوتا بیٹا پیدا ہوا) اور دوسری بیوی حیات ہو جس کی کوئی اولاد نہیں۔ تو اس صورتِ حال میں اکلوتے بیٹے کو اس کی سگی و مرحوم ماں کا حصہ ملے گا یا نہیں؟  اگر ملے گا تو مرحوم کی جائیداد میں سے کتنے فیصد؟  اور دوسری بیوی جو کہ حیات ہے اس کا حصہ کتنا بنتا ہے (یعنی آٹھ فیصد بنتا ہے یا سولہ فیصد)؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں  اگر یہی ورثاء ہوں اور پہلی بیوی کی وفات مرحوم کی زندگی میں ہوئی ہو  اور مرحوم کے والدین وغیرہ نہ ہوں تو  مرحوم کے موجودہ ترکے میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، میت کے ذمے قرض ہوں تو ان کی ادائیگی کے بعد، مرحوم نے کوئی وصیت کی ہو تو  بقیہ ترکے  کے تہائی حصہ میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل ترکہ میں سے  12.50فی صد زندہ  بیوہ کو،اور باقی تمام ترکہ   اس  بیٹے کو ملے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200764

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں