کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری والدہ کا انتقال ہوا، ہم دو بہن اور ایک بھائی ہیں،لیکن ایک بہن کا انتقال والدہ سے پہلے ہوا تھا۔ والدہ کے ترکہ میں ایک مکان ، ایک دکان ، کچھ نقد رقم اور سوناہے۔
ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟ والد کا انتقال والدہ سے پہلے ہوا ہے۔ وفات شدہ بہن کا انتقال والد صاحب سے بھی پہلے ہوا تھا۔
صورت مسئولہ میں مرحومہ والدہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ والدہ کے تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، مرحومہ اگر قرض ہو تو قرض کی ادائیگی کے بعد، مرحومہ نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ایک تہائی مال میں وصیت نافذ کرنے کے بعد باقی مال کو3 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، اس میں سےمرحومہ کے بیٹے کو 2 اور مرحومہ کی زندہ بیٹی کو 1 حصہ ملے گے۔جس بیٹی کا والدین کی زندگی میں انتقال ہوگیا تھا اسے مرحومہ کی میراث سے حصہ نہیں ملے گا۔
میت:3
بیٹا | بیٹی |
2 | 1 |
یعنی مرحومہ کے بیٹے کو 66.666 فیصد اور مرحومہ کی ہر بیٹی کو 33.333 فیصد ملے گا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603103271
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن