بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث کی تقسیم کا طریقہ


سوال

 ہماری والدہ کا انتقال 30 جولائی 2022 کو ہوا تھا۔ والد  حیات ہیں۔ ہمارا گھر اور کچھ تولے سونا جو کے والدہ کی ملکیت ہیں ہم باہمی رضا مندی سے اس کی شرعی تقسیم کے بارےمیں معلوم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم 2 بھائی اور ایک بہن ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر وارثین صرف یہی ہوں(اور مرحومہ کے والدین موجود نہ ہوں  تو) مرحومہ  کے ترکہ   کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہےکہ  مرحومہ  کے ذمے  اگر کسی کا قرض ہو تو اسے کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، اور مرحومہ  نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسےباقی مال کے  ایک تہائی ترکہ میں سے ادا کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو20 حصوں میں تقسیم کر کے مرحومہ کے شوہر کو 5 حصے، مرحومہ  کے ہر ایک  بیٹے کو  6،6 حصےاور مرحوم کی بیٹی کو 3 حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہو گی:

مرحوم والدہ:20/4

شوہربیٹابیٹابیٹی
13
5663

یعنی سو فی صد میں سے شوہر کو 25 فی صد، ہر ایک بیٹے کو30،30 فی صد اور بیٹی کو 15 فی صد ملے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101131

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں