بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث کی تقسیم


سوال

میرے والد کا انتقال ہوگیا اور انہوں نے ایک ایفیڈیوڈ چھوڑا ہے جس میں یہ مذکور ہے کہ انہوں نے پراپرٹی میری دونوں بہنوں کو گفٹ کردی ہے اور انہوں نے میرے لیے میراث یا وصیت کے طور پر کچھ نہیں چھوڑا۔ میں ایک بیٹا اور دو بہنیں ہی ورثاء ہیں۔شریعت کے مطابق ہم تینوں کے درمیان تقسیم کا درست طریقہ کیا ہے جب کہ مذکورہ وصیت بھی موجود ہے؟ میری والدہ کا بھی انتقال ہوگیا ہے اور بہنیں کہتی ہیں کہ گھر ہمارا ہے ؛ کیوں کہ  والد نے ہمیں گفٹ کردیا ہے۔ کیا ہمیں اس وصیت پر عمل کرنا ہوگا یا والد کا یہ فعل درست نہیں تھا ؟  شریعت کے مطابق رہنمائی فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ ہبہ  (گفٹ ) کے مکمل ہونے کے لیے ضروری ہے جس کو  ہبہ (گفٹ) کیا جارہا ہے اس کو ہبہ کی ہوئی چیز کا  مکمل قبضہ دیا جائے اور  اگرزندگی میں  مکمل قبضہ نہ دیا جائے تو پھر گفٹ کرنے والے کے انتقال کے بعد وہ  چیز تمام ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی؛  لہذا صورتِ  مسئولہ میں  سائل کے والد نے  چوں کہ زندگی میں قبضہ نہیں دیا تھا صرف موت کے بعد ایک ایفیڈیوڈ  سامنے آئی جس میں گفٹ کا ذکر ہے  تو مذکورہ  پراپرٹی  سائل کے والد کی میراث شمار ہوگی اور  اب سائل اور ان کے دو بہنوں کے درمیان شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی،  یعنی پراپرٹی کے چار  حصے کیے جائیں گے اس میں سے  دو حصے سائل  کے اور  ایک  ایک حصہ ہر بہن کو ملے  گا۔ یعنی فیصد کے اعتبار سے 50 فیصد سائل کا، اور 25، 25 فیصد سائل کی بہنوں کا ہوگا۔

سائل کے والد کی  مذکورہ گفٹ کی ایفیڈیوڈ اور وصیت کا  شرعًا کوئی اعتبار نہیں ہے،  اور سائل کی بہنوں کی بات بھی شرعًا درست  نہیں ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201387

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں