بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یتیم پوتے کی میراث کا مسئلہ


سوال

میرے بھائی کا انتقال میرے والد کی زندگی میں ہوا، میرے بھائی کے دو بیٹے تھے، بھائی نے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی اس لیے بھائی کے بیٹے نانی کے گھر رہ رہے تھے، اب جب وہ بڑے ہوگئے ہیں کہہ رہے ہیں کہ دادا جان کی میراث میں سے ہمیں بھی حصہ ملے گا، کیا شرعاً میرے ان بھتیجوں کو میرے والد کی میراث میں سے حصہ ملے گا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل کے بھائی کا انتقال ان کے والد مرحوم کی زندگی میں ہی ہوا ہے تو مرحوم کی میراث میں سائل کے مرحوم بھائی کی اولاد کا کوئی حق نہیں ہے،  البتہ اگر  مرحوم کے  ورثاء عاقل اور بالغ  ہوں اور وہ کل جائیداد میں سے یا اپنے اپنے حصہ میں  سےاپنی خوشی سے ان کو کچھ دینا چاہیں تو  دے سکتے ہیں، اور یہ ان کے لیے باعثِ اجر و ثواب ہوگا۔

 عمدۃ القاری میں ہے:

"وقال زيد: ‌ولد ‌الأبناء ‌بمنزلة الولد إذا لم يكن دونهم ولد ذكر ذكرهم كذكرهم، وأنثاهم كأنثاهم يرثون كما يرثون ويحجبون كما يحجبون، ولا يرث ولد الابن مع الابن،أي: قال زيد بن ثابت الأنصاري … إلى آخره، وهذا الذي قاله زيد إجماع."

(کتاب الفرائض، باب میراث ابن الابن اذا لم یکن ابن،ج:23،ص:238،ط:دار احیاء التراث العربی بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100284

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں