بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقداد نام کا معنی اور لفظ اللہ والرحمن کی جانب اس کی اضافت کا حکم


سوال

"مقداد" کا معنی کیا ہے؟ اگر اس لفظ کو "الرحمن" کی طرف اضافت کرکے کسی کا نام رکھنا چاہیں  یا "رحمن" کے ساتھ ملاکر مرکب امتزاجی بنا کر نام رکھنا چاہیں تو رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟ اور دونوں صورتوں میں معنی میں کوئی خرابی لازم آئے گی  یا نہیں؟

جواب

مقداد ، ایک صحابی رضی اللہ عنہ کا نام ہے اور صحابہ وانبیا کے ناموں کے معنوں کی طرف نہیں جانا چاہیے، بلکہ ان کا نام ہونا ہی کافی ہونا چاہیے۔ البتہ لغوی اعتبار سے مقداد اسمِ آلہ کا صیغہ ہے، اور اس کا معنی ہے: کاٹنے کا آلہ۔  لفظ اللہ یا الرحمن کی جانب اس کی اضافت اور ترکیب مناسب معلوم نہیں ہوتی۔

ق د د: القَدُّ الشق طولا وبابه رد والقَدُّ أيضا القامة والتقطيع و القِدُّ بالكسر سير يُقَدُّ من جلد غير مدبوغ و القِدّةُ بالكسر أيضا الطريقة والفِرقة من الناس إذا كان هوى كل واحد على حدة يقال كنا طرائق قِدَداً و القَدِيدُ اللحم المُقَدَّدُ. (مختار الصحاح، مادة: ق،د،د) فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144109201542

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں