بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میقات سے باہر رہنے والے لوگوں کا احرام


سوال

ایک بندہ دبئی میں نوکری کرتا ہے وہ عمرہ کرنے کی غرض سے دبئی سے جدہ آتا ہے ہوائی جہاز کے ذریعے اور جدے میں آ کر احرام باندھتا ہے مکہ میں آ کر عمرہ کرتا ہے یا جدہ سے ؟  اور مکہ  آکر احرام باندھے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ آفاقی (یعنی میقات سے باہر رہنے والے ) جب بھی حج یا عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ جائیں تو انہیں پانچ میقاتوں میں  پہلے پہلے احرام باندھنا ضروری ہے،لہذا صورت ِ مسئولہ میں دبئی سے جدہ آتے ہوئے راستے میں میقات پر سے گزرنے سے پہلے احرام باندھنا یعنی عمرے کی نیت وتلبیہ پڑھناضروری ہے ،اگر احرام کی نیت کئے بغیر میقات سے گزر گیا اور جدہ اترگیا تواس پر لازم ہوگا کہ کسی قریبی میقات جاکر وہاں سے احرام کی نیت کرے اور پھر حرام میں داخل ہو بصورتِ دیگر وہیں سے احرام باندھنے پر ایک دم لازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"المواقيت التي لا يجوز أن يجاوزها الإنسان إلا محرما خمسة: لأهل المدينة ذو الحليفة ولأهل العراق ذات عرق، ولأهل الشام جحفة ولأهل نجد قرن، ولأهل اليمن يلملم، وفائدة التأقيت المنع عن تأخير الإحرام عنها كذا في الهداية. فإن قدم الإحرام على هذه المواقيت جاز وهو الأفضل إذا أمن مواقعة المحظورات وإلا فالتأخير إلى الميقات أفضل كذا في الجوهرة النيرة".

(کتاب المناسک ،الباب الثانی فی مواقیت الاحرام ،ج:1،ص:221،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101144

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں