منسا اور شیذا نام رکھنا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ مِنسا (میم پر زیر اور نون کے سکون کے ساتھ) عربی زبان کا لفظ ہے، جس کا معنی ہے: "بھولنے کا آلہ" اس لیے بچی کا نام مِنسا (Minsaa) رکھنا اچھا نہیں ہے، اس کے بجائے ازواج مطہرات یا دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام یا کوئی اور با معنیٰ نام رکھ لیا جائے۔
شیزی (الف مقصورہ کے ساتھ) عربی زبان کا لفظ ہے اور لغت میں اس کے مختلف معانی مذکور ہیں: (۱) درخت اخروٹ کی لکڑی (۲) آبنوس کا درخت (۳) شیشم کا درخت (۴) درخت اخروٹ کی لکڑی کو کرید کر تیار کیے جانے والے مختلف سائز کے مختلف پیالے جو عربوں میں کثرت سے رائج اور مستعمل تھے (۵) آذر بیجان کے ایک علاقہ کا نام جسے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے صلحاً فتح کیا تھا، اور ان تمام معانی میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے، اس لیے آپ اپنی لڑکی کا نام شیزی رکھ سکتے ہیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ آپ کوئی اور اچھا نام رکھیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھے نام رکھنے کی ترغیب دی ہے کیونکہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے ناموں او ران کے آبا ءکے ناموں سے پکارا جائے گا، ہماری ویب سائٹ پر لڑکے اور لڑکیوں کے ناموں کی فہرست معانی کے ساتھ موجود ہے، ان میں صحابہ کرام، صحابیات اور اَزواجِ مطہرات رضوان اللہ تعالی علیہم وعلیہن کے ناموں کی صراحت موجود ہے؛ لہذا درج ذیل لنک پر جاکر نام کا انتخاب کرسکتے ہیں:
اسلامی ناموں کی فہرست
مختار الصحاح میں ہے:
"و (النسيان) بكسر النون وسكون السين ضد الذكر والحفظ. ورجل (نسيان) بفتح النون كثير النسيان للشيء وقد نسي الشيء بالكسر (نسيانا)."
(ن س ا،ج:1،ص:310،ط:المكتبة العصرية)
تاج العروس من جواهر القاموس میں ہے:
"الشيز، بالكسر: خشب أسود للقصاع، كالشيزى، هذه عبارة الجوهري بتغيير. وقال أبو حنيفة: قال الأصمعي في الشيزى التي سمت بها العرب الجفان والقصاع والبكر: إنها خشب الجوز ولكن تسود بالدسم فقيل لها {شيزى وليست من} الشيز، قال: والأمر كما وصف، {والشيز، لا يغلظ حتى تنحت منه الجفان، هكذا نقله الصاغاني. أو هو أي} الشيزى الآبنوس أو الساسم، قالهما أبو عمرو، أو خشب الجوز. كما قاله الأصمعي، ونقله عنه الدينوري، وهو الذي صوبوه، فإن {الشيز الذي ذكر إنما تتخذ منه الأمشاط ونحوها، وهو أسود.} والشيزى هو الذي تتخذ منه القصاع والجفان، وهو شجر الجوز، وأنشد الجوهري للبيد:
(وصبا غداة مقامة وزعتها … بجفان {شيزى فوقهن سنام)
وفي التهذيب: ويقال للجفان التي تسوى من هذه الشجرة:} الشيزى، قال ابن الزبعرى:
(إلى ردح من الشيزى ملاء … لباب البر يلبك بالشهاد)
وفي حديث بدر في شعر ابن سوادة:فماذا بالقليب قليب بدر … من الشيزى يربى بالسنام)
أراد بالجفان أربابها الذين كانوا يطعمون فيها وقتلوا ببدر وألقوا في القليب، فهو يرثيهم، وسمى الجفان {شيزى باسم أصلها."
الشيزى: ناحية بأذربيجان من فتوح المغيرة بن شعبة رضي الله عنه، صلحا."
(فصل الزاي مع الزاي،185/15،وزارة الإرشاد والأنباء في الكويت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603102930
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن